مشکوٰۃ المصابیح - نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان - حدیث نمبر 3417
وعن ابن عباس أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : من نذر نذرا لم يسمه فكفارته كفارة يمين . ومن نذر نذرا لا يطيقه فكفارته كفارة يمين . ومن نذر نذرا أطاقه فليف به . رواه أبو داود وابن ماجه ووقفه بعضهم على ابن عباس
غیر معین نذر کا کفارہ
اور حضرت ابن عباس کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جو شخص غیر معین نذر مانے ( یعنی صرف یہ کہے کہ میں نذر مانتا ہوں اور اس بات کا تعین نہ کرے کہ کس چیز کی نذر مان رہا ہے۔ مثلاً روزے کی نذر مان رہا ہے یا صدقہ کی؟ ) تو اس نذر کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے ( یعنی غیر معین نذر کی صورت میں اس کو وہ کفارہ ادا کرنا ہوگا جو قسم توڑنے کی صورت میں دیا جاتا ہے) اسی طرح جو شخص کسی ایسی چیز کی نذر مانے جو گناہ ہے تو ( اس کو پورا کرنا جائز نہیں اور) اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے نیز جو شخص ایسی چیز کی نذر مانے جس کو پورا کرنے کی وہ طاقت نہ رکھتا ہو ( جیسے کوئی شخص پہاڑ اٹھانے پاپیادہ بیت اللہ جانے کی نذر مانے یا اسی طرح کی ناممکن العمل کسی بھی چیز کو اپنے اوپر بطور نذر واجب کرے) تو اس کا کفارہ قسم کا کفارہ ہے اور جو شخص ایسی چیز کی نذر مانے جس کو پورا کرنے کی ہو طاقت رکھتا ہو تو اس کو چاہئے کہ اس نذر کو پورا کرے ( ابوداؤد، ابن ماجہ) بعض راویوں نے اس حدیث کو حضرت ابن عباس پر موقوف کیا ہے۔
Top