مشکوٰۃ المصابیح - نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان - حدیث نمبر 3407
وعن أبي سعيد الخدري قال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم إذا اجتهد في اليمين قال : لا والذي نفس أبو القاسم بيده . رواه أبو داود (2/279) 3423 - [ 18 ] ( ضعيف ) وعن أبي هريرة قال : كانت يمين رسول الله صلى الله عليه و سلم إذا حلف : لا وأستغفر الله . رواه أبو داود وابن ماجه
آنحضرت ﷺ بعض مواقع پر کس طرح قسم کھاتے تھے
اور حضرت ابوسعید خدری کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ جب ( بعض مواقع پر) اپنی قسم میں زور پیدا کرنا چاہتے تو اس طرح قسم کھاتے تھے نہیں! قسم ہے اس ذات پاک کی جس کے ہاتھ میں ابوالقاسم کی جان ہے ( یہ بات نہیں بلکہ یہ بات ہے )۔ ( ابوداؤد)

تشریح
ابوالقاسم سرکار دو عالم ﷺ کی کنیت مبارک تھی۔ آنحضرت ﷺ کی قسم کے ان الفاظ میں زور بیان اور شدت و تاکید بایں معنی ہے کہ یہ الفاظ اللہ تعالیٰ کے کمال وقدرت اور آنحضرت ﷺ کی عبودیت کامل نیز آپ ﷺ کے نفس مبارک کے مسخر ومطیع ہونے پر دلالت کرتے ہیں۔ اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ جب قسم کھاتے تھے تو آپ ﷺ کی قسم اس طرح ہوتی تھی۔ لا واستغفر اللہ۔ ( ابوداؤد، ابن ماجہ) تشریح ان الفاظ کو قسم کہنا بایں وجہ ہے کہ یہ الفاظ اپنے معنی و مفہوم کے اعتبار سے قسم ہی کہ مشابہ ہیں، کیونکہ ان الفاظ کے معنی ہیں اگر یہ بات اس کے برخلاف ہو تو میں اللہ سے بخشش چاہتا ہوں اور ظاہر ہے کہ اس طرح کہنا اپنی بات اور اپنے مطلب کو مضبوط و مؤ کد کرنا ہے لہٰذا یہ قسم ہی کہ حکم میں ہوا۔
Top