مشکوٰۃ المصابیح - نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان - حدیث نمبر 3391
وعن المليح عن أبيه : أن رجلا أعتق شقصا من غلام فذكر ذلك للنبي صلى الله عليه و سلم فقال : ليس لله شريك فأجاز عتقه . رواه أبو داود
آزادی جزوی طور پر واقع ہوتی ہے یا نہیں ؟
اور حضرت ابوملیح ( تابعی) اپنے والد مکرم ( حضرت اسامہ ابن عمیر صحابی) سے روایت کرتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنے ایک غلام میں سے کچھ حصہ آزاد کیا، جب نبی کریم ﷺ سے اس کا ذکر کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا اللہ کا کوئی شریک نہیں ہے اور پھر یہ حکم دیا کہ اس غلام کو بالکل آزاد کردیا جائے۔ ( ابوداؤد)

تشریح
آنحضرت ﷺ کے ارشاد گرامی کا حاصل یہ ہے کہ جو بھی کام اللہ تعالیٰ کے لئے کیا جائے اور وہ عبادت کی قسم سے ہو تو اس میں اپنے حصہ کو شریک نہ کرنا چاہئے۔ لہٰذا ایک غلام کے بعض حصوں کو آزاد کردینا اور بعض حصوں کو بدستور غلام رکھنا مناسب نہیں ہے۔ حدیث کے آخری الفاظ سے بظاہر یہ ثابت ہوتا ہے کہ آزادی اور غلامی متجزی نہیں ہوتی، لیکن حضرت امام اعظم ابوحنیفہ چونکہ متجزی کے قائل ہیں اس لئے ان کے نزدیک ان الفاظ کے معنی یہ ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے اس غلام کو بالکل آزاد کردینے کا حکم دیا بایں طور کہ آپ ﷺ نے اس کے مالک کو اس کی ترغیب دلائی کہ وہ اس غلام کو بالکل آزاد کر دے۔
Top