مشکوٰۃ المصابیح - نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان - حدیث نمبر 3389
وعن ابن عباس عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : إذا ولدت أمة الرجل منه فهي معتقة عن دبر منه أو بعده . رواه الدارمي (2/273) 3395 - [ 8 ] ( صحيح ) وعن جابر قال : بعنا أمهات الأولاد على عهد رسول الله صلى الله عليه و سلم وأبي بكر فلما كان عمر نهانا عنه فانتهينا . رواه أبو داود
ام ولد، اپنے آقا کی وفات کے بعد آزاد ہوجاتی ہے
اور حضرت عباس نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا جب کسی شخص کی لونڈی اس کے ( نطفہ) سے بچہ جنے تو وہ لونڈی اس شخص کے مرنے کے پیچھے۔ یا یہ فرمایا کہ اس شخص کے مرنے کے بعد آزاد ہوجائے گی۔ ( دارمی)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جو لونڈی اپنے مالک کے بچہ کو جنم دے وہ اس مالک کے مرنے کے بعد آزاد ہوجاتی ہے وہ مالک کی زندگی میں آزاد نہیں ہوتی لیکن مالک اس لونڈی کو نہ تو فروخت کرسکتا ہے اور نہ ہبہ کرسکتا ہے اس مسئلہ پر علماء کا اجماع و اتفاق ہے، اس کے برخلاف جو روایت منقول ہے وہ منسوخ ہے اس کی تفصیل اگلی حدیث کے ضمن میں آئے گی۔ اور حضرت جابر کہتے ہیں کہ ہم نے رسول کریم ﷺ اور حضرت ابوبکر صدیق کے زمانہ میں بچوں کی ماؤں کو بیچا لیکن حضرت عمر فاروق خلیفہ ہوئے تو انہوں نے ہمیں ان کو بیچنے سے منع کردیا اور ہم اس سے باز رہے۔ ( ابوداؤد) تشریح بچوں کی ماؤں سے مراد وہ لونڈیاں ہیں جن سے ان کے مالکوں کی اولاد ہوچکی تھی۔ یہاں ایک اعتراض پیدا ہوتا ہے کہ جب آنحضرت ﷺ اور حضرت ابوبکر صدیق کے زمانہ میں ان لونڈیوں کو بیچا جاتا تھا تو حضرت عمر نے اس سے کیوں منع کیا؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اس بات کا قوی احتمال ہے کہ ان لونڈیوں کو بیچنے کی اجازت کی منسوخی کا حکم آنحضرت ﷺ کے زمانہ میں عام لوگوں تک نہ پہنچا ہوگا اور ان لونڈیوں کو بیچے جانے کی خبر آنحضرت ﷺ تک نہ پہنچی ہوگی۔ لہٰذا اس صورت میں حضرت جابر کا یہ ارشاد ایسی لونڈیوں کے بیچنے کے جواز کی دلیل نہیں ہوسکتا۔ دلیل تو جب ہوتا ہے کہ آنحضرت ﷺ کو ان لونڈیوں کے بیچے جانے کی اطلاع ہوتی اور آپ ﷺ اس کو جائز رکھتے۔ نیز ایک احتمال یہ بھی ہے کہ آنحضرت ﷺ کے زمانہ میں ان لونڈیوں کو بیچے جانے کا واقعہ اس کی اجازت کی منسوخی سے پہلے کا ہوگا، اسی طرح حضرت ابوبکر صدیق کے زمانے کے بارے میں بھی یہ احتمال ہے کہ حضرت ابوبکر کا زمانہ خلافت چونکہ بہت قلیل تھا اس میں بھی وہ دوسری مہمات میں مشغول رہے اس لئے انہیں اس کی علم نہ ہوا ہوگا، اگر ان کو اس کی خبر ہوتی تو وہ اس فعل سے ضرور باز رکھتے۔ حضرت ابوبکر کے بعد جب حضرت عمر فاروق خلیفہ ہوئے تو انہوں نے لوگوں کو اس سے روک دیا کیونکہ انہیں معلوم تھا کہ رسول کریم ﷺ نے ام ولد کو بیچنے کی ممانعت فرما دی تھی۔
Top