مشکوٰۃ المصابیح - نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان - حدیث نمبر 3371
وعن أبي بكر الصديق رضي الله عنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : لا يدخل الجنة سيئ الملكة . قالوا : يا رسول الله أليس أخبرتنا أن هذه الأمة أكثر الأمم مملوكين ويتامى ؟ قال : نعم فأكرموهم ككرامة أولادكم وأطعموهم مما تأكلون . قالوا : فما تنفعنا الدنيا ؟ قال : فرس ترتبطه تقاتل عليه في سبيل الله ومملوك يكفيك فإذا صلى فهو أخوك . رواه ابن ماجه
لونڈی غلاموں کو اپنی اولاد اور اپنے بھائی کیطرح رکھو
اور حضرت ابوبکر صدیق راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا اپنے غلام لونڈی کے ساتھ برائی کرنیوالا کبھی جنت میں داخل نہیں ہوگا یہ سن کر صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ! کیا آپ ﷺ نے ہمیں یہ نہیں بتایا کہ آپ ﷺ کی امت غلام لونڈی اور یتیموں کے اعتبار سے پچھلی تمام امتوں سے بڑھی ہوئی ہوگی (یعنی آپ ﷺ کی امت میں غلام لونڈی اور یتیم بہت ہوں گے تو کیا اتنی کثرت کی حالت میں سب کے ساتھ خوش خلقی کا برتاؤ کرنا ممکن ہوگا؟ آپ ﷺ نے فرمایا ہاں میری امت میں لونڈی غلام بہت ہوں گے اور اتنی کثرت کی حالت میں سب ہی کے ساتھ خوش خلقی کا برتاؤ کرنا مشکل بھی بہت ہوگا لیکن اگر تم جنت میں داخل ہونا چاہتے ہو تو تم ان کے ساتھ دوسری طرح ایسے حسان کرو جو ان کے ساتھ تمہاری بد خلقی کا بدلہ ہوجائیں اور وہ احسان یہ ہے کہ تم ان کو اپنے کی طرح عزیز رکھ یعنی ان پر بایں طور نرمی و رحم کیا کرو کہ ان پر کسی ایسے کام کا بوجھ نہ ڈالو جو ان کے بس سے باہر ہو اور ان پر ظلم و زیادتی نہ کیا کرو) اور ان کو وہی کھلاؤ جو خود کھاتے ہو۔ صحابہ نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ! ہمیں دنیا میں نفع پہنچانے والی کون سی چیز ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ایک گھوڑا جس کو تم اللہ کی راہ میں لڑنے کے لئے بانجھ رکھو اور ایک غلام جو تمہیں کفایت کرے (یعنی وہ تمہارے دنیاوی امور کو انجام دیتا رہے تاکہ تم فارغ رہ کر آخرت کے امور انجام دے سکو اور اگر تمہارا غلام نماز پڑھے تو وہ تمہارا بھائی ہے، لہذا اس کے ساتھ بھائی جیسا سلوک کرو ( ابن ماجہ)

تشریح
یہ فرمایا گیا ہے کہ امت میں لونڈی غلام اور یتیم بہت زیادہ ہوں گے تو اس کا سبب یہ ہے کہ جب جہاد کثرت سے ہوگا تو کفار کے قیدی بھی کثرت سے ہاتھ آئیں گے اور جہاد کی کثرت ہی سے مسلمان شہید ہوں گے اور جب مسلمان شہید ہوں گے تو ان کے بچے یتیم ہوجائیں گے۔
Top