مشکوٰۃ المصابیح - نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان - حدیث نمبر 3367
وعن سهل بن الحنظلية قال : مر رسول الله صلى الله عليه و سلم ببعير قد لحق ظهره ببطنه فقال : اتقوا الله في هذه البهائم المعجمة فاركبوها صالحة واتركوها صالحة . رواه أبو داود
جانوروں کے ساتھ اچھا سلوک کرنے کا حکم
اور حضرت سہل ابن حنظلیہ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ ایک اونٹ کے قریب سے گزرے تو دیکھا کہ بھوک و پیاس کی شدت اور سواری وبار برداری کی زیادتی سے اس کی پیٹھ پیٹ سے لگ گئی تھی آپ ﷺ نے فرمایا کہ ان بےزبان چوپایوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو اور ان پر ایسی حالت میں سواری کرو جب کہ وہ قوی اور سواری کے قابل ہوں اور ان کو اس اچھی حالت میں چھوڑ دو کہ وہ تھکے نہ ہوں ( ابوداؤد)

تشریح
ان بےزبان چوپایوں کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے ڈرو، کا مطلب یہ ہے کہ یہ بولنے پر قادر نہیں ہیں کہ اپنی بھوک و پیاس وغیرہ کا حال اپنے مالک سے بیان کرسکیں اس لئے ان کے چارہ پانی کے جو بھی اوقات ہوں ان میں ان کو کھلانے پلانے میں کوتاہی نہ کرو اس میں گویا اس بات کی دلیل ہے کہ چوپایوں کا چارہ پانی ان کے مالکوں پر واجب ہے۔ ان پر ایسی حالت میں سواری نہ کر الخ، کا مقصد گھاس دانہ کے ذریعہ کی خبر گیری رکھنے کی ترغیب دلانا ہے کہ ان کے گھاس دانہ میں کمی و کوتاہی نہ کرو تاکہ یہ قوی اور سواری کے قابل رہیں نیز جب یہ تھکنے کے قریب ہوں تو ان کو چھوڑ دو اور گھاس دانہ دو جب وہ کھا پی لیں اور ان میں توانائی آجائے تو اس کے بعد ان پر سواری یا بار برداری کرو کیونکہ اس طرح چوپائے فربہ ہوتے ہیں۔
Top