مشکوٰۃ المصابیح - نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان - حدیث نمبر 3365
وعن عبد الله بن عمر رضي الله عنهما قال : جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه و سلم فقال : يا رسول الله كم نعفو عن الخادم ؟ فسكت ثم أعاد عليه الكلام فصمت فلما كانت الثالثة قال : اعفوا عنه كل يوم سبعين مرة . رواه أبو داود (2/265) 3368 - [ 27 ] ( لم تتم دراسته ) ورواه الترمذي عن عبد الله بن عمرو
مملوک کی خطائیں معاف کرنے کا حکم
اور حضرت عبداللہ ابن عمر کہتے ہیں کہ ایک دن نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک شخص حاضر ہوا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ! ہم کتنی مرتبہ اپنے غلام لونڈی کی خطائیں معاف کریں آنحضرت ﷺ خاموش رہے اور کوئی جواب نہیں دیا اس شخص نے پھر یہی سوال کیا تو اس مرتبہ بھی خاموش رہے پھر جب اس نے تیسری مرتبہ یہی پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ہر روز ستر مرتبہ (ابوداؤد ترمذی نے اس روایت کو حضرت عبداللہ بن عمر سے نقل کیا ہے۔

تشریح
ستر مرتبہ سے یہ خاص عدد مراد نہیں ہے بلکہ جیسا کہ اہل عرب کے ہاں کسی چیز کی زیادتی اور کثرت کو بیان کرنے کے لئے عام طور پر ستر کا عدد ذکر کیا جاتا تھا آپ ﷺ کا مقصد بھی واضح کرنا تھا کہ زیادہ سے زیادہ مرتبہ ان کی خطائیں معاف کردو۔ سائل کے سوال پر آنحضرت ﷺ کا خاموش رہنا سوال کی رکاکت کی بناء پر تھا کہ عفو تو مستحب اور پسندیدہ ہے کہ نہ کہ اس کو کسی خاص عدد کے ساتھ مقید کرنا مقصود ہے اور یہ ممکن ہے کہ آپ ﷺ نے وحی کے انتظار میں خاموشی اختیار فرمائی ہو۔
Top