مشکوٰۃ المصابیح - نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان - حدیث نمبر 3360
وعن رافع بن مكيث أن النبي صلى الله عليه و سلم قال : حسن الملكة يمن وسوء الخلق شؤم . رواه أبو داود ولم أر في غير المصابيح ما زاد عليه فيه من قوله : والصدقة تمنع ميتة السوء والبر زيادة في العمر
اپنے مملو کے ساتھ حسن سلوک خیروبرکت کا باعث ہے
اور حضرت رافع ابن مکیث نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا کہ اپنے مملوک کے ساتھ بھلائی اور حسن سلوک خیر و برکت کا باعث ہے اور اپنے مملوک کے ساتھ بدسلوکی، بےبرکتی کا باعث ہے (ابوداؤد) اور مشکوۃ کے مصنف فرماتے ہیں کہ میں نے مصابیح کے علاوہ اور کسی کتاب میں وہ الفاظ نہیں دیکھے ہیں جو صاحب مصابیح نے اس حدیث میں نقل کئے ہیں اور وہ زائد الفاظ یہ ہیں کہ آپ ﷺ نے یہ بھی فرمایا صدقہ و خیرات بری موت سے بچاتا ہے اور نیکی عمر کو بڑھاتی ہے۔

تشریح
اکثر ایسا ہوتا ہے کہ جب مالک اپنے مملوک کے ساتھ بھلائی اور حسن سلوک کرتا ہے تو وہ اپنے مالک وآقا کے بہت زیادہ تابعدار اور خیرخواہ بن جاتے ہیں اور جو کام ان کے سپرد کیا جاتا ہے اسے وہ پوری دلجمعی اور محنت اور ایمان داری کے ساتھ کرتے ہیں اور یہ یچیزیں خیر و برکت کا باعث ہوتی ہیں اور اس کے برعکس اگر اپنے مملوک کے ساتھ بدسلوکی و بدخواہی کا معاملہ کیا جاتا ہے تو ان کے دلوں میں مالک کی طرف سے بغض ونفرت کے جذبات پیدا ہوجاتے ہیں اور آخر کار وہ اپنے مالک کی جان و آبرو اور مال و دولت کی ہلاکت و نقصان کے ارتکاب سے بھی گریز نہیں کرتے۔ بری موت سے مراد یا تو مرگ مفاجات یعنی اچانک موت ہے یا توحید اور یاد حق سے غفلت کے ساتھ مرنا، مراد ہے۔ مرگ مفاجات اس اعتبار سے بری موت ہے کہ انسان یکایک موت کی آغوش میں چلا جاتا ہے نہ تو حقوق اللہ اور حقوق العباد کے سلسلہ میں سرزد کو تاہیوں کی تلافی کا موقع ملتا ہے اور نہ توبہ کرنے کی مہلت نصیب ہوتی ہے۔ نیکی سے مراد مخلوق کے ساتھ احسان و سلوک کرنا ہے اور خالق کی اطاعت و عبادت بھی مراد ہوسکتی ہے نیکی کی وجہ سے عمر کا بڑھنا حقیقۃ بھی ممکن ہے بایں طور کہ اللہ تعالیٰ کسی کی عمر کو کو معلق کر دے کہ اس بندہ کی عمر اتنے سال ہے لیکن اگر یہ نیکی کرے گا یعنی اپنے پروردگار کی اطاعت و عبادت اور مخلوق اللہ کے ساتھ حسن سلوک و خیرخواہی میں مشغول رہے گا تو اس کی عمر میں اتنے سال کا اضافہ ہوجائے گا لہذا نیکی کرنے کی صورت میں اس کی عمر اتنے ہی سال بڑھ جائے گی۔ یہ وضاحت تو زیادتی عمر کے حقیقی مفہوم مراد لینے کی صورت میں ہے اور اس کا معنوی مفہوم یہ ہے کہ نیکی کی وجہ سے عمر میں خیروبرکت حاصل ہوتی ہے یا نیکی کرنیوالے کو اس کی موت کے بعد لوگ بھلائی کے ساتھ یاد کرتے ہیں پس معنوی طور پر یہ بھی عمر کا بڑھنا ہی ہے۔ روایت کے آخر میں مصنف مشکوۃ نے جو اعتراض کیا ہے وہ میرک (رح) کی تحقیق کے مطابق شیخ جزری کے اس قول سے ختم ہوجاتا ہے کہ اس روایت کو صاحب مصابیح نے جس طرح نقل کیا ہے بالکل اسی طرح پوری روایت امام احمد نے بھی نقل کی ہے۔
Top