Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (3344 - 3425)
Select Hadith
3344
3345
3346
3347
3348
3349
3350
3351
3352
3353
3354
3355
3356
3357
3358
3359
3360
3361
3362
3363
3364
3365
3366
3367
3368
3369
3370
3371
3372
3373
3374
3375
3376
3377
3378
3379
3380
3381
3382
3383
3384
3385
3386
3387
3388
3389
3390
3391
3392
3393
3394
3395
3396
3397
3398
3399
3400
3401
3402
3403
3404
3405
3406
3407
3408
3409
3410
3411
3412
3413
3414
3415
3416
3417
3418
3419
3420
3421
3422
3423
3424
3425
مشکوٰۃ المصابیح - نفقات اور لونڈی غلام کے حقوق کا بیان - حدیث نمبر 2114
وعن عائشة رضي الله عنها قالت : السنة على المعتكف أن لا يعود مريضا ولا يشهد جنازة ولا يمس المرأة ولا يباشرها ولا يخرج لحاجة إلا لما لابد منه ولا اعتكاف إلا بصوم ولا اعتكاف إلا في مسجد جامع . رواه أبو داود
اعتکاف کے آداب
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ اعتکاف کرنے والے کے لئے یہ سنت (یعنی ضروری) ہے کہ وہ نہ تو (بالقصد اور ٹھہر کر) مریض کی عیادت کرے اور نہ مسجد سے باہر مطلقاً نماز جنازہ میں شریک ہو نیز نہ عورت سے صحبت کرے نہ عورت سے مباشرت کرے اور نہ علاوہ ضروریات کے مثلا پیشاب و پاخانہ کے علاوہ کسی دوسرے کام سے باہر نکلے اور روزہ اعتکاف کے لئے ضرور ہے اور اعتکاف مسجد جامع ہی میں صحیح ہوتا ہے۔ (ابو داؤد)
تشریح
مباشرت سے وہ چیزیں مراد ہیں جو جماع کا ذریعہ اور باعث بنتی ہیں جیسے بوسہ لینا بدن سے لپٹانا اور اسی قسم کی دوسری حرکات لہٰذا ہم بستری اور مباشرت معتکف کے لئے حرام ہیں فرق صرف اتنا ہے کہ ہم بستری سے اعتکاف باطل بھی ہوجاتا ہے خواہ عمداً کی جائے یا سہوا اور خواہ دن میں ہو یا رات میں، جب کہ مباشرت سے اعتکاف اسی وقت باطل ہوگا جب کہ انزال ہوجائے گا اگر انزال نہیں ہوگا تو اعتکاف باطل نہیں ہوگا۔ معتکف کے لئے مسجد میں کھانا پینا اور سونا جائز ہے اسی طرح خریدو فروخت بھی جائز ہے بشرطیکہ اشیاء خریدو فروخت مسجد میں نہ لائی جائیں کیونکہ اشیاء خریدو فروخت کو مسجد میں لانا مکروہ تحریمی ہے نیز یہ کہ معتکف خریدو فروخت صرف اپنی ذات یا اپنے اہل و عیال کی صرورت کے لئے کرے گا تو جائز ہوگا اور اگر تجارت وغیرہ کے لئے کرے گا تو جائز نہیں ہوگا یہ بات ذہن نشین رہے کہ مسجد میں خریدو فروخت غیر معتکف کے لئے کسی بھی طرح جائز نہیں ہے حالت اعتکاف میں بالکل چپ بیٹھنا بھی مکروہ تحریمی ہے جب کہ معتکف مکمل خاموشی کو عبادت جانے ہاں بری باتیں زبان سے نہ نکالے جھوٹ نہ بولے غیبت نہ کرے بلکہ قرآن مجید کی تلاوت نیک کام، حدیث و تفسیر اور انبیاء صالحین کے سوانح پر مشتمل کتابیں یا دوسرے دینی لٹریچر کے مطالعہ، اللہ تعالیٰ کے ذکر یا کسی دینی علم کے پڑھنے پڑھانے اور تصنیف و تالیف میں اپنے اوقات صرف کر دے۔ حاصل یہ ہے کہ چپ بیٹھنا کوئی عبادت نہیں ہے مباح کلام و گفتگو بھی بلا ضرورت مکروہ ہے اور اگر ضرورت کے تحت ہو تو وہ خیر میں داخل ہے فتح القدیر میں لکھا ہے کہ مسجد میں بےضرورت کلام کرنا حسنات کو اس طرح کھا جاتا ہے (یعنی نیست و نابود کردیتا ہے) جیسے آگ خشک لکڑیوں کو۔ حدیث کے الفاظ اعتکاف کے لئے روزہ ضروری ہے، یہ بات وضاحت کے ساتھ ثابت ہوئی کہ اعتکاف بغیر روزہ کے صحیح نہیں ہوتا چناچہ اس بارے میں حنفیہ کے مسلک کی دلیل یہی حدیث ہے، مسجد جامع سے مراد وہ مسجد ہے جس میں لوگ باجماعت نماز پڑھتے ہوں چناچہ حضرت امام اعظم سے منقول ہے کہ اعتکاف اسی مسجد میں صحیح ہوتا ہے جس میں پانچوں وقت کی نمازیں جماعت سے پڑھی جاتی ہوں، امام احمد کا بھی یہی قول ہے حضرت امام مالک، حضرت امام شافعی اور صاحبین کے نزدیک ہر مسجد میں اعتکاف درست ہے اگر مسجد جامع سے جمعہ مسجد مراد لی جائے تو پھر اس کا مفہوم یہ ہوگا کہ اعتکاف جمعہ مسجد میں افضل ہے چناچہ علماء لکھتے ہیں کہ افضل اعتکاف وہ ہے جو مسجد حرام میں ہو پھر وہ مسجد نبوی میں ہو پھر وہ مسجد اقصیٰ یعنی بیت المقدس میں ہو پھر وہ جامع مسجد میں ہو پھر وہ جو اس مسجد میں ہو جس میں نمازی بہت ہوں۔
Top