مشکوٰۃ المصابیح - باری مقرر کرنے کا بیان - حدیث نمبر 3273
وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : ليس منا من خبب امرأة على زوجها أو عبدا على سيده . رواه أبو داود
بیوی کو اسکے خاوند کے خاوند کے خلاف بہکانے کی مذمت
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ وہ شخص ہمارے تابعداروں میں سے نہیں ہے جو کسی عورت کو اس کے خاوند کے خلاف یا کسی غلام کو اس کے آقا کے خلاف بدراہ کرے ( ابوداؤد)

تشریح
کسی بیوی کو اس کے خاوند کے خلاف یا کسی غلام و لونڈی کو اس کے مالک کے خلاف گمراہ کرنا انتہائی نازیبا فعل ہے چناچہ اس حدیث کا یہی مطلب ہے کہ وہ شخص ہمارے تابعداروں میں سے نہیں ہے جو کسی بیوی کا دل اس کے خاوند کی طرف سے برا کرے مثلا بیوی کے سامنے اس کے خاوند کی برائی کرے یا اس کے سامنے کسی اجنبی شخص کی خوبیاں اور بڑائیں بیان کرے۔ یا اس کو بہکائے کہ اپنے خاوند سے زیادہ مال و اسباب کا مطالبہ کرو یا اپنے شوہر کی خدمت و اطاعت نہ کرو اسی طرح کسی غلام و نوکر کو بہکائے کہ تم اپنے مالک کا گھر چھوڑ کر چلے جاؤ یا اس کی خدمت میں کوتاہی کرو اسی طرح بیوی کے خلاف خاوند کو یا لونڈی کو اس کے مالک کے خلاف یا مالک کو اس کے غلام و لونڈی کے خلاف بہکانا بھی اسی حکم میں داخل ہے۔
Top