مشکوٰۃ المصابیح - باری مقرر کرنے کا بیان - حدیث نمبر 3271
وعن لقيط بن صبرة قال : قلت : يا رسول الله إن لي امرأة في لسانها شيء يعني البذاء قال : طلقها . قلت : إن لي منها ولدا ولها صحبة قال : فمرها يقول عظها فإن يك فيها خير فستقبل ولا تضربن ظعينتك ضربك أميتك . رواه أبو داود
بدزبان بیوی کو طلاق دے دو
حضرت لقیط بن صبرہ ؓ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! میری ایک عورت ہے جس کی زبان میں کچھ ہے یعنی وہ زبان دراز ہے اور فحش بکتی ہے آپ ﷺ نے فرمایا۔ اگر تم اس کی زبان درازی اور فحش گوئی کی ایذاء پر صبر نہیں کرسکتے تو بہتر یہ ہے کہ تم اس کو طلاق دے دو گویا آپ ﷺ نے یہ حکم بطور اباحت دیا میں نے عرض کیا کہ اس کے بطن سے میرے ہاں اولاد ہے اور اس کے ساتھ پرانی رفاقت اور صحبت ہے اس لئے اس کو طلاق دینا بھی میرے لئے مشکل ہے آپ ﷺ نے فرمایا تو پھر اس کو حکم کرو، یعنی اس کو زبان درست کرنے اور اپنی عادات واطوار ٹھیک کرنے کی نصیحت کرو، اگر اس میں کچھ بھی بھلائی ہوگی تو وہ تمہاری نصیحت کو قبول کرلے گی اور اس کو لونڈی کی مار نہ مارو۔ (ابو داؤد)

تشریح
(یقول عظہا) کے الفاظ راوی کے ہیں جن کے ذریعہ وضاحت مقصود ہے کہ اس ارشاد فمرہا (تو پھر اس کو حکم کرو) سے مراد آنحضرت ﷺ کی یہ تھی کہ اس کو نصیحت کرو۔ حدیث کے آخری جملہ میں اس طرف اشارہ ہے کہ پہلے اپنی بیوی کو زبانی نصیحت و تنبیہ کے ذریعہ زبان درازی اور فحش گوئی سے باز رکھنے کی کوشش کرو اگر اس پر زبانی نصیحت و تنبیہ کا کوئی اثر نہ ہو تو پھر اس کو مارو لیکن بےرحمی کے ساتھ نہ مارو بلکہ ہلکے سے تھوڑا سا مارو۔
Top