مشکوٰۃ المصابیح - باری مقرر کرنے کا بیان - حدیث نمبر 3256
وعنها قالت : قال لي رسول الله صلى الله عليه و سلم : إني لأعلم إذا كنت عني راضية وإذا كنت عني غضبى فقلت : من أين تعرف ذلك ؟ فقال : إذا كنت عني راضية فإنك تقولين : لا ورب محمد وإذا كنت علي غضبى قلت : لا ورب إبراهيم . قالت : قلت : أجل والله يا رسول الله ما أهجر إلا اسمك
آنحضرت ﷺ حضرت عائشہ ؓ کی خوشی وناخوشی کو کس طرح پہچانتے تھے
اور حضرت عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ ایک دن رسول کریم ﷺ مجھ سے فرمانے لگے کہ جس وقت تم مجھ سے خوش ہوتی ہو تو میں جان جاتا ہوں اور جب تم کسی دنیوی معاملہ میں مجھ سے ناراض ہوتی ہو جیسا کہ میاں بیوی کے درمیان کسی بات پر خفگی ہوجاتی ہے تو مجھے وہ بھی معلوم ہوجاتا ہے میں نے عرض کیا کہ آپ ﷺ یہ کس طرح پہچان لیتے ہیں؟ آنحضرت ﷺ نے فرمایا اس طرح کہ جب تم مجھ سے خوش ہوتی ہو تو اس طرح کہا کرتی ہو یہ بات نہیں محمد ﷺ کے پروردگار کی قسم اور جب تم مجھ سے خفا ہوتی ہو تو اس طرح کہتی ہو کہ یہ بات نہیں ہے ابراہیم (علیہ السلام) کے پروردگار کی قسم یعنی جب تم مجھ سے خفا ہونے کی حالت میں قسم کھاتی ہو تو میرا نام نہیں لیتیں بلکہ ابراہیم (علیہ السلام) کا پروردگار کہتی ہو۔ حضرت عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ یہ سن کر میں نے عرض کیا کہ ہاں یا رسول اللہ! یہ بات ٹھیک ہے، لیکن میں صرف آپ ﷺ کا نام ہی چھوڑتی ہوں۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
لیکن میں صرف آپ کا نام ہی چھوڑتی ہوں۔ کا مطلب یہ ہے کہ غصہ کی حالت میں مغلوب العقل ہوجاتی ہوں اگرچہ میں آپ ﷺ کا نام نہیں لیتی مگر میرے دل میں آپ ﷺ کے لئے پیار و محبت کا جو دریا موجزن ہے اس کے تلاطم میں ذرہ برابر بھی کمی نہیں ہوتی، بلکہ میرا دل آپ ﷺ کی محبت میں جوں کا توں مستغرق رہتا ہے۔
Top