نام ونمود کے لئے زیادہ دنوں تک ولیمہ کھلانے والے کے بارے میں وعید
اور حضرت ابن مسعود کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا پہلے دن شادی کا کھانا کھلانا حق ہے دوسرے دن کھانا سنت ہے اور تیسرے دن کا کھانا اپنے آپ کو سنانا ہے اور جو اپنے آپ کو سنانے کا خواہشمند ہوگا اللہ تعالیٰ اسے سنائے گا ( ترمذی)
تشریح
مطلب یہ ہے کہ شادی بیاہ میں پہلے دن لوگوں کو کھانے پر بلانا اور لوگوں کا اس دعوت کو قبول کرنا سنت مؤ کدہ ہے اور جن علماء نے ولیمہ کی دعوت کو واجب کہا ہے ان کے نزدیک حق سے مراد واجب ہے اور دوسرے دن کو مدعو کرنا مسنون و مستحب ہے اور دو دن کے بعد جب تیسرے دن بھی کوئی مدعو کرے تو سمجھنا چاہئے کہ اب اس کی دعوت میں نام و نمود کا جذبہ پیدا ہوگیا ہے یعنی اس نے تیسرے دن لوگوں کو کھانے پر اس لئے بلایا ہے تاکہ شہرت ہوجائے اور لوگ اس کی تعریف کریں اس کے بارے میں یہ تنبیہ فرمائی گئی ہے کہ جو شخص اپنے نام ونمود کے تحت تیسرے دن بھی لوگوں کو کھانے پر بلائے گا اور خواہش مند ہوگا کہ اس کی سخاوت کی تعریف کریں تاکہ وہ اظہار فخر کرسکے تو ایسے شخص کو جان لینا چاہئے کہ میدان حشر میں اللہ تعالیٰ اس کے بارے میں یہ اعلان کرائے گا کہ دیکھو یہ شخص جھوٹا اور مفتری ہے جس نے محض دکھانے سنانے کے لئے لوگوں کو کھانا کھلایا تھا چناچہ وہ شخص تمام مخلوق اللہ کے سامنے سخت رسوا اور ذلیل ہوگا۔ طیبی کہتے ہیں کہ جس بندہ کو اللہ تعالیٰ کوئی نعمت عطا کرے ( مثلا اس کا نکاح ہوجائے) تو اس پر لازم ہے کہ وہ شکر ادا کرے اور شکریہ ہے کہ دعوت ولیمہ میں لوگوں کو بلا کر کھانا کھلائے اور یہ ( یعنی شکر ادا کرنا مثلا دعوت کرنا پہلے دن تو ضروری ہے اور) دوسرے دن مستحب ہے تاکہ پہلے دن اگر کوتاہی ہوگئی ہو تو دوسرے دن ان کی تلافی ہوجائے اس لئے کہ سنت واجب کو مکمل کردیتی ہے اور تیسرے دن دعوت کرنا بس دکھانے سنانے کے لئے ہے (یعنی تیسرے دن دعوت کرنے کا نہ صرف یہ کہ کوئی فائدہ نہیں ہے بلکہ نام ونمود کی وجہ سے آخرت کا نقصان ہی ہوتا ہے) اسی طرح جن لوگوں کی دعوت کی جائے ان کے بارے میں یہ مسئلہ ہے کہ پہلے دن کی دعوت قبول کرنا ان کے لئے واجب ہے دوسرے دن کی دعوت قبول کرنا مستحب ہے اور تیسرے دن کی دعوت قبول کرنا مکروہ بلکہ حرام ہے۔ اس حدیث سے مالکیہ کے اس مسلک کی صریح تردید ہوتی ہے کہ سات دن تک ولیمہ کی دعوت کرتے رہنا مستحب ہے۔