چار سے زیادہ نکاح کی ممانعت
اور حضرت ابن عمر کہتے ہیں کہ جب غیلان بن سلمہ ثقفی مسلمان ہوئے تو ان کی دس بیویاں تھیں جن سے انہوں نے ایام جاہلیت میں شادیاں کی تھیں چناچہ ان کے ساتھ ان کی وہ دس بیویاں بھی مسلمان ہوگئیں پھر رسول کریم ﷺ نے انہیں حکم دیا کہ ان میں سے چار عورتوں کو اپنے نکاح میں رکھو اور باقی کو علیحدہ کردو ( احمد ترمذی ابن ماجہ)
تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ کفر کی حالت میں جو شادی کی جاتی ہے وہ معتبر ہوتی ہے چناچہ اگر کافر میاں بیوی اسلام لے آئیں تو انہیں تجدید نکاح کا حکم نہیں دیا جائے گا بشرطیکہ ان کے نکاح میں ایسے رشتوں والی عورتیں نہ ہوں جنہیں بیک وقت اپنے نکاح میں رکھنا شریعت اسلامی نے ممنوع قرار دیا ہے۔ نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ چار سے زیادہ عورتوں کو بیک وقت اپنے نکاح میں رکھنا جائز نہیں ہے۔ اور حضرت نوفل بن معاویہ کہتے ہیں کہ جب میں مسلمان ہوا تو میرے نکاح میں پانچ عورتیں تھیں چناچہ میں نے اس بارے میں رسول کریم ﷺ سے پوچھا تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ ایک کو علیحدہ کردو اور چار کو باقی رکھو ( آپ ﷺ کا یہ حکم سن کر) میں اپنی سب سے پہلی بیوی کو علیحدہ کردیا جو بانجھ تھی اور ساٹھ سال سے میرے ساتھ تھی۔ (شرح السنۃ)