مشکوٰۃ المصابیح - جو عورتیں مرد پر حرام ہیں ان کا بیان - حدیث نمبر 3194
وعن البراء بن عازب قال : مر بي خالي أبو بردة بن دينار ومعه لواء فقلت : أين تذهب ؟ قال : بعثني النبي صلى الله عليه و سلم إلى رجل تزوج امرأة أبيه آتية برأسه . رواه الترمذي وأبو داود
باپ کی بیوی سے نکاح حرام ہے
اور حضرت براء بن عازب کہتے ہیں کہ ایک دن میرے ماموں حضرت ابوبردہ بن نیار میرے پاس سے اس حال میں گزرے کہ ان کے ہاتھ میں ایک نشان تھا میں نے ان سے پوچھا کہ آپ کہاں جار ہے ہیں تو انہوں نے کہا کہ ایک شخص نے اپنے باپ کی بیوی سے نکاح کرلیا ہے رسول کریم ﷺ نے مجھے اس شخص کے پاس بھیجا ہے تاکہ میں اس کا سر کاٹ کر آپ کی خدمت میں لے آؤں۔ (ترمذی) اور ابوداؤد کی ایک اور روایت میں نیز نسائی ابن ماجہ اور دارمی کی روایت میں یوں ہے کہ ابوبردہ نے کہا کہ آنحضرت ﷺ نے مجھے حکم دیا ہے کہ میں اس کی گردن مار دوں اور اس کا مال و اسباب لے آؤں۔ اور اس روایت میں میرے ماموں کی جگہ میرے چچا کے الفاظ ہیں (لہذا یہ بات مختلف فیہ ہوگئی کہ حضرت بردہ بن نیاز حضرت براء بن عازب کے ماموں تھے یا چچا تھے؟

تشریح
آنحضرت ﷺ نے ابوبردہ کو اپنے باپ کی بیوی سے نکاح کر نیوالے کی گردن مارنے کے لئے بھیجا تو ان کے ہاتھ میں بطور نشان ایک جھنڈا دیدیا تھا تاکہ لوگ اس علامتی جھنڈے کو دیکھ کر جان لیں کہ یہ شخص مذکورہ بالا خدمت کی انجام دہی کے لئے دربار رسالت فرستادہ ہے۔ طیبی کہتے ہیں کہ آنحضرت ﷺ نے ابوبردہ کو جس شخص کی گردن مارنے کا حکم دیا تھا اس نے اپنے باپ کی بیوی سے نکاح کر کے شریعت اسلام کے ایک ظاہری حکم کی خلاف ورزی ہی نہیں کی تھی بلکہ اس کا یہ عقیدہ بھی تھا کہ باپ کی بیوی کے ساتھ نکاح کرنا حلال ہے جیسا کہ اہل جاہلیت یعنی کفار ایسا عقیدہ رکھتے تھے لہذا اسلامی شریعت کا یہ فیصلہ ہے کہ جو شخص کسی حرام چیز کے حلال ہونے کا عقیدہ رکھے وہ کافر ہوجاتا ہے اور ایسے شخص کو قتل کر ڈالنا اور اس کا مال و اسباب ضبط کرلینا جائز ہے۔
Top