مشکوٰۃ المصابیح - جو عورتیں مرد پر حرام ہیں ان کا بیان - حدیث نمبر 3188
وعن علي رضي الله عنه قال : يا رسول الله هل لك في بنت عمك حمزة ؟ فإنها أجمل فتاة في قريش فقال له : أما علمت أن حمزة أخي من الرضاعة ؟ وإن الله حرم من الرضاعة ما حرم من النسب ؟ . رواه مسلم
رضاعی بھتیجی سے نکاح کرنا حرام ہے
اور حضرت علی کرم اللہ وجہہ کے بارے میں منقول ہے کہ انہوں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! آپ ﷺ کے چچا (حضرت حمزہ) کی لڑکی آپ ﷺ کو (اپنے نکاح کے لئے) کیوں پسند نہیں ہے؟ وہ تو قریش کی جوان عورتوں میں ایک حسین ترین لڑکی ہے؟ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ کیا تہیں معلوم نہیں کہ حمزہ میرے دودھ شریک بھائی ہیں اور اللہ تعالیٰ نے جو رشتے نسب کی وجہ سے حرام قرار دیئے ہیں وہی رشتے رضاعت کی وجہ سے حرام قرار دیئے ہیں۔

تشریح
یوں تو حضرت حمزہ ابولہب کی طرح آنحضرت ﷺ کے حقیقی چچا تھے لیکن وہ آپ ﷺ کے دودھ شریک بھائی بھی تھے، جس کی صورت یہ ہوئی تھی کہ ابولہب کے ہاں ایک لونڈی تھی جس کا نام ثوبیہ تھا ثوبیہ نے پہلے حضرت حمزہ کو دودھ پلایا تھا اور پھر چار سال کے بعد آنحضرت ﷺ کو بھی دودھ پلایا یہ وہ ثوبیہ ہے جس نے جب ابولہب کو آنحضرت ﷺ کے پیدا ہونے کی خوشخبری سنائی تو ابولہب نے بھتیجے کی پیدائش کی خوشی میں اس کو آزاد کردیا، بیان کیا جاتا ہے کہ آنحضرت ﷺ کی پیدائش پر ابولہب نے اپنی اس خوشی و مسرت کا جو اظہار کیا تھا اس کی وجہ سے پیر کے دن حق تعالیٰ کی طرف سے ابولہب کے عذاب میں تخفیف کردی جاتی ہے کیونکہ آنحضرت ﷺ پیر ہی کے دن پیدا ہوئے تھے۔ آنحضرت ﷺ کو چار عورتوں نے دودھ پلایا تھا، آپ ﷺ کی والدہ محترمہ نے، حضرت حلیمہ نے، ثوبیہ نے اور ام ایمن نے جو آپ کے والد محترم حضرت عبداللہ کی لونڈی تھی۔
Top