دونکاحوں میں پہلا نکاح درست ہے
اور حضرت سمرہ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس عورت کے دو ولی اس کا نکاح کردیں تو وہ عورت ان دونوں میں سے اس کے لئے ہے جس کے ساتھ نکاح پہلے ہوا ہے اور جو شخص کسی ایک چیز کو) دو آدمیوں کے ہاتھ بیچے تو وہ چیز ان دونوں میں سے اس کے لئے ہے جسے پہلے بیچی گئی ہے ( ترمذی ابوداؤد نسائی دارمی)
تشریح
کسی عورت کے دو ولی ہوں اور دونوں ولی اس عورت کا نکاح الگ الگ وقتوں میں دو مردوں سے کردیں بایں طور کہ پہلے ایک ولی نے کسی شخص سے نکاح کردیا پھر دوسرے ولی نے کسی دوسرے شخص سے نکاح کردیا تو دوسرے ولی کا کیا ہوا نکاح باطل ہوگا اور وہ عورت اسی شخص کی بیوی ہوگی جس سے پہلے نکاح ہوا ہے لیکن یہ حکم اس صورت میں ہے جب کہ دونوں ولی ایک ہی درجہ کے ہوں یعنی دونوں یکساں قرابت رکھتے ہوں اگر دونوں ولی ایک درجے کے نہ ہوں تو پھر وہ ولی مقدم ہوگا جو اقرب ہو یعنی قریبی قرابت رکھتا ہو لہذا اس صورت میں وہ عورت اس شخص کی بیوی ہوگی جس سے اس کے قریبی قرابت والے ولی نے نکاح کیا ہے چاہے اس نے پہلے نکاح کیا ہو اور چاہے بعد میں کیا ہو۔ اور اگر عورت کے یکساں درجہ والے دو ولی اس کا نکاح ایک وقت میں دو الگ الگ مردوں سے کردیں مثلا ایک ولی نے زید سے نکاح کیا اور ٹھیک اسی وقت دوسرے ولی نے بکر سے اس کا نکاح کیا تو اس صورت میں متفقہ طور پر تمام علماء کا مسلک یہ ہے کہ دونوں ہی نکاح باطل ہوگئے۔