مشکوٰۃ المصابیح - نکاح کے اعلان اور نکاح کے خطبہ وشرط کا بیان - حدیث نمبر 3175
وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : كل خطبة ليس فيها تشهد فهي كاليد الجذماء . رواه الترمذي وقال : هذا حديث حسن غريب (2/214) 3151 - [ 12 ] ( ضعيف ) وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : كل أمر ذي بال لا يبدأ فيه بالحمد لله فهو أقطع . رواه ابن ماجه
خطبہ کے بغیر نکاح بے برکت رہتا ہے
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ جس خطبہ میں تشہد یعنی اللہ کی حمد وثناء نہ ہو وہ کٹے ہوئے ہاتھ کی طرح ہے ( ترمذی نے اس روایت کو نقل کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ حدیث حسن غریب ہے)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جس طرح کٹا ہوا ہاتھ بےفائدہ ہوتا ہے کہ ہاتھ والا اس سے کوئی فائدہ نہیں اٹھا سکتا اسی طرح خطبہ کے بغیر نکاح بھی بےفائدہ ہے کہ وہ خیر و برکت سے خالی رہتا ہے۔ ملا علی قاری نے اپنی شرح میں لفظ خطبہ کو خ کے زیر کے ساتھ لکھا ہے اور اس کے معنی تزویج یعنی نکاح کرنا بیان کئے ہیں جب کہ حضرت مولانا شاہ اسحق دہلوی نے کہا ہے کہ ہم نے اپنے اساتذہ سے اس لفظ کو خ کے پیش کے ساتھ خطبہ سنا ہے اور حضرت شیخ عبد الحق دہلوی کے کلام سے بھی یہی مفہوم ہوتا ہے۔ اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جس اہم اور عظیم الشان کام کو اللہ کی حمد وثناء کے بغیر شروع کیا جائے وہ بےبرکت ہوجاتا ہے ( ابن ماجہ)
Top