مشکوٰۃ المصابیح - نکاح کے اعلان اور نکاح کے خطبہ وشرط کا بیان - حدیث نمبر 3174
عن عبد الله بن مسعود قال : علمنا رسول الله صلى الله عليه و سلم التشهد في الصلاة والتشهد في الحاجة قال : التشهد في الصلاة : التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة الله وبركاته السلام علينا وعلى عباد الله الصالحين أشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله . والتشهد في الحاجة : إن الحمد لله نستعينه ونستغفره ونعوذ بالله من شرور أنفسنا من يهد الله فلا مضل له ومن يضلل فلا هادي له وأشهد أن لا إله إلا الله وأشهد أن محمدا عبده ورسوله . ويقرأ ثلاث آيات ( يا أيها الذين آمنوا اتقوا الله حق تقاته ولا تموتن إلا وأنتم مسلمون ) ( يا أيها الناس اتقوا ربكم الذي خلقكم من نفس واحدة وخلق منها زوجها وبث منهما رجالا كثيرا ونساء واتقوا الله الذي تساءلون والأرحام إن الله كان عليكم رقيبا ) ( يا أيها الذين آمنوا اتقوا الله وقولوا قولا سديدا يصلح لكم أعمالكم ويغفر لكم ذنوبكم ومن يطع الله ورسوله فقد فاز فوزا عظيما ) رواه أحمد والترمذي وأبو داود والنسائي وابن ماجه والدارمي وفي جامع الترمذي فسر الآيات الثلاث سفيان الثوري وزاد ابن ماجه بعد قوله : إن الحمد لله نحمده وبعد قوله : من شرور أنفسنا ومن سيئات أعمالنا والدارمي بعد قوله عظيما ثم يتكلم بحاجته وروى في شرح السنة عن ابن مسعود في خطبة الحاجة من النكاح وغيره
نکاح کا خطبہ
حضرت عبداللہ ابن مسعود کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے ہمیں نماز میں پڑھا جانے والا تشہد بھی سکھایا اور کسی حاجت و ضرورت کے وقت جو تشہد پڑھا جائے اس کی تعلیم بھی دی۔ چناچہ نماز کا تشہد تو یوں ہے۔ زبان کی عبادتیں، بدنی عبادتیں اور مالی عبادتیں سب اللہ کے لئے ہیں اے نبی ﷺ آپ پر سلامتی ہو اور اللہ کی رحمت و برکت ہو اور ہم پر اور اللہ کے تمام نیک بندوں پر بھی سلامتی ہو، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور میں اس بات کی بھی گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ اور کسی حاجت و ضرورت کے وقت پڑھاجانیوالا تشہد یہ ہے تمام تعریفیں اللہ کے لئے ہیں ہم اس سے مدد چاہتے ہیں اور اسی سے بخشش کے طلبگار ہیں اور ہم اپنے نفس کی ہر برائی سے اللہ کی پناہ چاہتے ہیں، جس کو اللہ ہدایت کی توفیق دے دے اس کو کوئی گمراہ کرنیوالا نہیں یعنی نہ شیطان بہکا سکتا ہے اور نہ نفس گمراہ کرسکتا ہے اور نہ کوئی اور گمراہی میں مبتلا کرسکتا ہے) اور جس کو اللہ تعالیٰ گمراہ کر دے اس کو کوئی ہدایت دینے والا نہیں میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور گواہی دیتا ہوں کہ محمد ﷺ اللہ کے بندے اور اس کے رسول ہیں۔ پھر اس تشہد کے بعد آپ ﷺ قرآن کریم کی تین آیتیں پڑھتے ایک آیت یہ ہے اے ایمان والو اللہ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور مرنا تو مسلمان ہی مرنا، دوسری آیت یہ ہے اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو جس کے نام کو تم اپنی حاجت برآری کا ذریعہ بناتے ہو اور قطع مودت ارحام سے بچو بیشک اللہ تمہیں دیکھ رہا ہے۔ تیسری آیت یہ ہے اے ایمان والو! اللہ سے ڈرا کرو اور بات سیدھی کہا کرو وہ تمہارے سب اعمال درست کر دے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور جو شخص اللہ اور اس کے رسول کی فرمانبرداری کرے گا تو بیشک بڑی مراد پائیگا۔ اور جامع ترمذی میں یہ الفاظ بھی ہیں کہ ان تینوں آیتوں کو سفیان ثوری نے بیان کیا ہے۔ ابن ماجہ نے ان الحمد للہ کے بعد نحمدہ اور من شرور انفسنا کے بعد ومن سیأت اعمالنا کے الفاظ کا اضافہ کیا ہے اور دارمی نے اپنی روایت میں عظیما کے بعد یہ اضافہ کیا ہے کہ یہ تشہد اور آیتیں پڑنے کے بعد اپنی حاجت یعنی عقد کے الفاظ بیان کرے۔ اور شرح السنۃ میں اب مسعود کی اس روایت کو نقل کیا ہے اس میں خطبہ حاجت کی وضاحت نکاح وغیرہ سے کی گئی ہے یعنی شرح السنۃ نے لفظ حاجت کی توضیح میں من النکاح وغیرہ کے الفاظ کا اضافہ کیا ہے ( احمد ترمذی ابوداؤد)

تشریح
تشہد کے معنی ایمان کی گواہی کا اظہار کرنا اور زین العرب نے کہا ہے کہ یہاں تشہد سے مراد وہ ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی تعریف اور دونوں کلمہ شہادت کا ذکر ہو۔ حاجت و ضرورت سے مراد نکاح وغیرہ ہے اور حاجت و ضرورت کے وقت پڑھے جانیوالے تشہد سے مراد وہ خطبہ ہے جو نکاح وغیرہ کے وقت پڑھا جاتا ہے یہ بات پہلے بیان کی جا چکی ہے کہ حضرت امام شافعی کے نزدیک صرف نکاح ہی میں نہیں بلکہ تمام عقود کے وقت خطبہ پڑھنا مسنون ہے روایت میں جو دوسری آیت نقل کی گئی ہے۔ اس میں ( یا ایہا الذین آمنوا) کے الفاظ بھی ہیں اور یہ آیت مشکوۃ کے تمام نسخوں میں اسی طرح نقل ہوئی ہے حالانکہ قرآن کریم میں یہ آیت یوں نہیں ہے بلکہ دراصل سورت نساء کی پہلی آیت کا ٹکڑا ہے جو (یا ایہا الذین امنوا) کے بغیر اس طرح ہے آیت (وَاتَّقُوا اللّٰهَ الَّذِيْ تَسَا ءَلُوْنَ بِه وَالْاَرْحَامَ اِنَّ اللّٰهَ كَانَ عَلَيْكُمْ رَقِيْبًا) 4۔ النساء 1) لہذا ہوسکتا ہے کہ قرآن کریم کا جو مصحف حضرت ابن مسعود کے پاس تھا اس میں یہ آیت اسی طرح ہو۔ حصن حصین سے مفہوم ہوتا ہے کہ ابوداؤد نے مذکورہ خطبہ میں لفظ ورسولہ کے بعد یہ الفاظ بھی نقل کئے ہیں آیت (ارسلہ باالحق بشیرا ونذیرا بین یدی الساعۃ من یطع اللہ ورسولہ فقد رشد ومن یعصہما فلا یضر الا نفسہ ولا یضر اللہ شیأ) جو شخص عقد کرانے بیٹھے وہ پہلے یہ خطبہ پڑھے اور پھر اس کے بعد ایجاب و قبول کرائے اور ایجاب و قبول میں ان باتوں کا لحاظ رکھے جو ضروری ہیں اور جن کا ذکر کتاب النکاح کی ابتداء میں ہوچکا ہے۔
Top