مشکوٰۃ المصابیح - منسوبہ کو دیکھنے اور جن اعضا کو چھپانا واجب ہے ان کا بیان - حدیث نمبر 3144
وعن أم سلمة : أنها كانت عند رسول الله صلى الله عليه و سلم وميمونة إذ أقبل ابن مكتوم فدخل عليه فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : احتجبا منه فقلت يا رسول الله أليس هو أعمى لا يبصرنا ؟ فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : أفعمياوان أنتما ؟ ألستما تبصرانه ؟ رواه أحمد والترمذي وأبو داود
عورت، مرد کو دیکھ سکتی ہے یا نہیں؟
اور حضرت ام المؤمنین ام سلمہ راوی ہیں کہ ایک مرتبہ وہ ام المؤمنین حضرت میمونہ رسول کریم ﷺ کے پاس موجود تھیں کہ اچانک ابن ام مکتوم جو ایک نابینا صحابی تھے آگئے، آنحضرت ﷺ نے ابن ام مکتوم کو دیکھ کر ان دونوں ازواج مطہرات سے فرمایا کہ ان سے چھپ جاؤ ام سلمہ کہتی ہیں کہ آپ ﷺ کا یہ حکم سن کر میں نے عرض کیا کہ کیا وہ نابینا نہیں ہے؟ وہ ہمیں نہیں دیکھ سکتے آپ ﷺ نے فرمایا کیا تم دونوں بھی اندھی ہو؟ کیا تم ان کو نہیں دیکھ رہی ہو یعنی اگر وہ اندھے ہیں تو تم تو اندھی نہیں ہو) احمد، ترمذی، ابوداؤد)

تشریح
اس حدیث سے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ جس طرح مرد کا اجنبی یعنی غیرمحرم عورت کو دیکھنا حرام ہے اسی طرح عورت کا اجنبی مرد کو دیکھنا بھی حرام ہے لیکن علماء یہ لکھتے ہیں کہ یہ تو یہ ارشاد گرامی ورع اور تقوی پر محمول ہے یا یہ کہ اس سے آنحضرت ﷺ کی مراد یہ تھی کہ عورت مرد کو بطور اختلاط نہ دیکھے یعنی ایسا ہونا چاہئے کہ دو اجنبی مرد و عورت ایک جگہ باہم ہوں اور دونوں ایک دوسرے سے بات چیت کریں اور عورت مرد کو شوق ودل چسپی کے ساتھ غور سے دیکھے، چناچہ اس بارے میں صحیح مسئلہ یہی ہے کہ عورت مرد کو دیکھ سکتی ہے۔ لیکن ناف سے زانوں تک کے حصہ پر نظر ڈالنا جائز نہیں ہے اس مسئلہ کی دلیل میں حضرت عائشہ کا یہ قول ہے کہ جب حبشی نیزہ بازی کر رہے تھے تو میں ان کو دیکھ رہی تھی حضرت عائشہ کی حبشیوں کو دیکھنا ٩ ھ کی بات ہے جب کہ حضرت عائشہ کی عمر ١٦ سال کی تھی اور پردہ کا حکم نافذ ہوچکا تھا لہذا اس سے معلوم ہوا کہ عورت کا مرد کو دیکھنا جائز ہے علاوہ اس کے جسم کے اس مذکورہ حصہ کے جو ستر میں داخل ہے لیکن یہ بات ذہن نشین رہے کہ یہ اجازت اس صورت میں ہے جب کہ جنسی خواہش سے مامون ہو اگر جنسی خواہش سے مامون نہ ہو تو پھر مرد کو بالکل نہ دیکھے۔
Top