مشکوٰۃ المصابیح - منسوبہ کو دیکھنے اور جن اعضا کو چھپانا واجب ہے ان کا بیان - حدیث نمبر 3138
وعن ابن مسعود قال : رأى رسول الله صلى الله عليه و سلم امرأة فأعجبته فأتى سودة وهي تصنع طيبا وعندها نساء فأخلينه فقضى حاجته ثم قال : أيما رجل رأى امرأة تعجبه فليقم إلى أهله فإن معها مثل الذي معها . رواه الدارمي
کسی اجنبی عورت پر نظرپڑجائے تو فورا اپنی بیوی سے تسکین حاصل کرلو
اور حضرت ابن مسعود کہتے ہیں کہ ایک دن رسول کریم ﷺ کی نظر ایک عورت پر پڑی تو وہ آپ ﷺ کو اچھی لگی چناچہ آپ ﷺ فورًا ام المؤمنین حضرت سودہ کے پاس تشریف لائے وہ اس وقت خوشبو تیار کر رہی تھیں اور چند عورتیں ان کے پاس بیٹھی ہوئی تھیں ان عورتوں نے خلوت کردی (یعنی حضرت سودہ کے پاس سے اٹھ کر باہر آگئیں) پھر آپ ﷺ نے اپنی ضرورت پوری کی (یعنی حضرت سودہ سے مجامعت فرمائی) اور فرمایا کہ جس مرد کی کسی ایسی عورت پر نظرپڑ جائے جو اسے اچھی لگے تو اسے چاہئے کہ وہ فورًا اپنی بیوی کے پاس چلا جائے اور اس کے ذریعہ جنسی تسکین حاصل کرلے تاکہ اس کی جنسی خواہش پوری ہوجائے اور برے خیالات میں مبتلا نہ ہو کیونکہ اس کی بیوی کے پاس بھی وہی چیز ہے جو اس عورت کے پاس ہے ( دارمی)

تشریح
اس عورت پر آنحضرت کی نظر پڑجانا ایک اتفاقی امر تھا جس پر کوئی اختیار نہیں تھا اور پھر اس عورت کا آپ ﷺ کی نظر میں اچھا لگنا انسانی طبیعت وجبلت کا تقاضا تھا جو ایک فطری امر ہے۔
Top