مشکوٰۃ المصابیح - اجارہ کا بیان - حدیث نمبر 3017
عن عتبة بن المنذر قال : كنا عند رسول الله صلى الله عليه و سلم فقرأ : ( طسم ) حتى بلغ قصة موسى قال : إن موسى عليه السلام آجر نفسه ثمان سنين أو عشرا على عفة فرجه وطعام بطنه . رواه أحمد وابن ماجه
مزدروی کے سلسلے میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا ذکر
حضرت عتبہ بن منذر کہتے ہیں کہ ایک دن ہم رسول کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر تھے آپ ﷺ نے طسم پڑھی اور جب آپ ﷺ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے قصہ پر پہنچے تو فرمایا کہ موسیٰ نے اپنی شرم گاہ کو بچانے کے لئے اور پیٹ بھرنے کے لئے اپنے آپ کو آٹھ سال یا دس سال تک مزدوری میں دے رکھا تھا ( احمد ابن ماجہ)

تشریح
طسم یعنی سورت قصص میں حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا تذکرہ ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ حضرت موسیٰ مدین پہنچے وہاں حضرت شعیب (علیہ السلام) سے ان کی ملاقات ہوئی پھر ان کی صاحبزادی سے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا نکاح ہوا اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے اس کے عوض میں اپنے آپ کو حضرت شعیب (علیہ السلام) کی مزدوری میں دیا چناچہ آنحضرت ﷺ اس سورت کی تلاوت کے وقت جب حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے اس تذکرہ پر پہنچے تو آپ ﷺ نے مذکورہ بالا کلام ارشاد فرمایا۔ شرم گاہ بچانے سے مراد نکاح ہے اس کی تفصیل یہ ہے کہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے حضرت شعیب (علیہ السلام) کی صاحبزادی سے اس معاہدہ پر نکاح کیا کہ میں آٹھ یا دس سال تک تمہاری بکریاں چراؤں گا گویا اتنی مدت تک بکریاں چرانے کو انہوں نے اپنی بیوی کا مہر قرار دیا چناچہ ان کی شریعت میں یہ جائز تھا کہ آذاد شخص کی خدمت کو اس کی بیوی کا مہر قرار دیا جاسکتا تھا۔ لیکن حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے اس معاملے میں یہ بھی احتمال ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کا مہر تو کچھ اور مقرر کیا ہوگا اور بکریاں چرانے کی یہ خدمت بطریق احسان قبول کی ہوگی۔
Top