مشکوٰۃ المصابیح - غصب اور عاریت کا بیان - حدیث نمبر 2987
عن سالم عن أبيه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : من أخذ من الأرض شيئا بغير حقه خسف به يوم القيامة إلى سبع أرضين . رواه البخاري
زمین غصب کرنے کی سزا
حضرت سالم اپنے والد مکرم سے نقل کرتے ہیں کہ انہوں نے رسول کریم ﷺ کا یہ ارشاد گرامی بیان کیا کہ جو شخص زمین کا کوئی حصہ بھی ناحق لے گا (یعنی کسی کی زمین کا کوئی بھی قطعہ ازراہ ظلم و زبردستی لے گا) تو قیامت کے دن اسے زمین کے ساتویں طبقہ تک دھنسایا جائے گا ( بخاری) اور حضرت یعلی بن مرۃ کہتے ہیں کہ میں نے سنا رسول کریم ﷺ یہ فرماتے تھے کہ جو شخص زمین کا کوئی بھی حصہ ناحق (یعنی ازراہ ظلم) لے گا اسے حشر کے دن اس بات پر مجبور کیا جائے گا کہ وہ اس زمین کی ساری مٹی اپنے سر پر اٹھائے ( احمد)

تشریح
ازراہ ظلم کسی کی زمین غصب کرنیوالے کی مختلف سزاؤں کا ذکر کیا گیا ہے پہلی فصل میں تو یہ فرمایا گیا تھا کہ قیامت کے دن ایسے شخص کے گلے میں زمین کا وہ قطعہ طوق بنا کر ڈالا جائے گا جو اس نے کسی سے زبردستی ہتھیایا ہوگا اوپر کی حدیث میں یہ بیان کیا گیا ہ کہ کسی کی زمین پر ناحق قبضہ کرنیوالا قیامت کے دن زمین کے ساتویں طبقہ تک دھنسایا جائے گا۔ یہاں اس حدی ث میں یہ سزا ذکر کی گئی ہے کہ کسی کی زمین پر ناجائز طریقہ سے قبضہ کرنیوالا حشر کے دن اس بات پر مجبور کیا جائے گا کہ اس زمین کی ساری مٹی اپنے سر پر اٹھائے۔ آنیوالی حدیث اس بارے میں سزا کی ایک اور قسم کو بیان کررہی ہے۔ گویا عذاب و سزا کی مختلف صورتیں اور قسمیں ہیں چناچہ کسی کو اس طرح عذاب میں مبتلا کیا جائے گا اور کسی کو اس طرح سزا دی جائے گی۔ اور حضرت یعلی بن مرہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ جو شخص کسی کی بالشت بھر بھی زمین ازراہ ظلم لے گا سے اس کی قبر میں اللہ تعالیٰ اس بات پر مجبور کرے گا کہ وہ اس زمین کو ساتویں طبقہ زمین تک کھودتا رہے پھر وہ زمین اس کے گلے میں طوق بنا کر ڈالی جائے گی اور وہ قیامت تک اسی حال میں رہے گا حتی کہ قیامت کے دن لوگوں کا حساب کتاب ہوجائے (احمد)
Top