مشکوٰۃ المصابیح - غصب اور عاریت کا بیان - حدیث نمبر 2985
وعن أبي أمامة قال : سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : العارية مؤداة والمنحة مردودة والدين مقضي والزعيم غارم . رواه النرمذي وأبو داود
مستعار چیز کو واپس کردینا واجب ہے
اور حضرت ابوامامۃ کہتے ہیں کہ میں نے سنا رسول کریم ﷺ فرماتے تھے کہ مستعار چیز واپس کی جائے (یعنی کسی کی کوئی چیز مستعار لینے والے پر واجب ہے کہ وہ اس چیز کو اس کے مالک کے پاس واپس پہنچا دے) منحہ کا واپس کرنا ضروری ہے قرض کو ادا کیا جائے یعنی قرض کو ادا کرنا واجب ہے اور ضامن ضمانت پوری کرنے پر مجبور ہے یعنی اگر کوئی شخص کسی کے قرض وغیرہ کا ضامن ہو تو اس کی ادائیگی اس پر لازم ہے (ترمذی ابوداؤد)

تشریح
منحہ اسے کہتے ہیں کہ کوئی شخص کسی کو اپنا جانور دودھ پینے کے لئے دیدے یا کسی کو اپنی زمین یا اپنا باغ پھل وغیرہ کھانے کے لئے دیدے لہذا منحہ میں چونکہ صرف منفعت کا مالک بنایا جاتا ہے نہ کہ اصل اس چیز کا اس لئے اس چیز مثلا جانور سے فائدہ اٹھانے کے بعد اسے مالک کو واپس کردینا واجب ہے۔
Top