مشکوٰۃ المصابیح - غصب اور عاریت کا بیان - حدیث نمبر 2980
وعنه عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : على اليد ما أخذت حتى تؤدي . رواه الترمذي وأبو داود وابن ماجه
جس سے کوئی چیز لو اس کو واپس کردو
اور حضرت سمرۃ نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا کسی سے لی گئی چیز لینے والے کے ہاتھ کے اوپر ہے جب تک کہ وہ واپس نہ کردی جائے ( ترمذی ابوداؤد، ابن ماجہ)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جس شخص نے کسی سے کوئی چیز لی ہے وہ اس کے ذمہ واجب الاداء جب تک کہ وہ چیز اس کے مالک کو واپس نہ کردی جائے۔ حاصل یہ کہ اگر کسی شخص نے کسی کی کوئی چیز چھین رکھی ہے یا کسی کی کوئی چیز چرا رکھی ہے یا کسی کی کوئی چیز مستعار لے رکھی ہے اور یا کسی کی کوئی چیز اپنے پاس بطور امانت رکھ چھوڑی ہے تو اسے چاہئے کہ وہ اس چیز کو مالک کے حوالے کر دے لہذا چھینا ہوا مال اس کے مالک کو واپس کرنا واجب ہے اگرچہ مالک اس کا مطالبہ نہ کرے اسی طرح عاریۃ لی ہوئی چیز وہ مدت پوری ہوجانے کے بعد مالک کو واپس کردینا ضروری ہے اگر کوئی مدت مقرر کی گئی ہو جو چیز بطور امانت اپنے پاس رکھی ہوئی ہو اس کو اسی وقت واپس کرنا لازم ہوگا جب کہ مالک مطالبہ کرے مالک کے مطالبہ سے پہلے واپس کرنا واجب نہیں ہے۔
Top