مشکوٰۃ المصابیح - غصب اور عاریت کا بیان - حدیث نمبر 2978
يزيد عن أبيه عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : لا يأخذ أحدكم عصا أخيه لاعبا جادا فمن أخذ عصا أخيه فليردها إليه . رواه الترمذي وأبو داود وروايته إلى قوله : جادا
کسی کی کوئی چیز ہنسی مذاق میں لیکر ہڑپ نہ کر جاؤ
اور حضرت سائب بن یزید اپنے والد مکرم سے نقل کرتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا تم میں سے کوئی شخص اپنے کسی بھائی کا عصا (لاٹھی) ہنسی مذاق میں اس مقصد سے نہ لے کہ وہ اس کو رکھ لے گا جو شخص اپنے کسی بھائی سے عصا لے تو اسے واپس کردینا چاہئے۔

تشریح
مطلب یہ ہے کہ مثلا کوئی شخص کسی سے اس کی لاٹھی یا چھڑی بظاہر تو ہنسی مذاق میں لے مگر مقصد یہ ہو کہ اسے ہڑپ کرلوں گا جیسا کہ آج کل اس کا بہت رواج ہے کہ ایک دوسرے کی چیز ہنسی مذاق میں چھپا دی جاتی ہے اگر مالک کو اس کا علم ہوجاتا ہے تو وہ چیز اسے واپس دیدی جاتی ہے اگر اسے علم نہیں ہو پاتا تو پھر ہمیشہ کے لئے غائب کردی جاتی ہے اس سے آپ ﷺ نے منع فرمایا ہے۔ حدیث میں بطور خاص عصاء کا ذکر بطریق مبالغہ ہے جس کا مقصد یہ ظاہر کرنا ہے کہ جب اتنی حقیر اور کم تر چیز کا لینا منع ہے تو اس سے زیادہ حیثیت کی چیز کا لینا بطریق اولی ممنوع ہوگا۔
Top