مشکوٰۃ المصابیح - غصب اور عاریت کا بیان - حدیث نمبر 2976
عن سعيد بن زيد عن النبي صلى الله عليه و سلم أنه قال : من أحيى أرضا ميتة فهي له وليس لعرق ظالم حق . رواه أحمد والترمذي وأبو داود
بنجر زمین کا آباد کرنیوالا اس زمین کا مالک ہے
حضرت سعید بن زید نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا جو شخص مردہ زمین کو زندہ کرے یعنی بنجر وویران زمین کو آباد کرے وہ اسی کی ہے اور ظالم کی رگ کا کوئی استحقاق نہیں ہے اس روایت کو احمد ترمذی ابوداؤد نے بطریق اتصال نقل کیا ہے جب کہ مالک نے اس روایت کو عروہ سے بطریق ارسال کیا ہے نیز امام ترمذی نے کہا ہے کہ یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تشریح
حدیث کے پہلے جزء کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی زمین ویران وبنجرپڑی ہوئی ہو اور کوئی شخص اپنی محنت ومشقت سے اس زمین کو قابل کاشت بنائے یا اس کو آباد کرے تو وہ زمین اس شخص کی ملکیت ہوجاتی ہے بشرطیکہ وہ پہلے کسی مسلمان کی ملکیت میں نہ ہو اور نہ شہر وگاؤں کی کسی ضرورت و مصلحت سے متعلق ہو جیسے وہ جانوروں کے بیٹھنے کی جگہ ہو کھلیان کے کام آتی ہو یا دھوبی کپڑے دھو کر وہاں پھیلاتے ہوں اور یا اس سے کسی بھی عوامی فائدہ کا تعلق ہو، حضرت امام اعظم کے نزدیک بنجر وویران زمین کو قابل کاشت یا قابل آبادی کر کے اپنی ملکیت بنانے کی ایک شرط امام یعنی حکومت وقت کی اجازت بھی ہے اگر اسے سرکار کی طرف سے اجازت مل جائے تب وہ اس کا مالک ہوسکتا ہے جبکہ حضرت امام شافعی حضرت امام احمد اور حنفیہ میں سے حضرت امام ابویوسف اور حضرت امام محمد کے ہاں یہ اجازت شرط نہیں ہے ان سب کی دلیلیں فقہ کی کتابوں میں مذکور ہیں۔ اور ظالم کی رگ کا کوئی استحقاق نہیں ہے کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص کسی دوسرے کی آباد کی ہوئی زمین میں کاشت کرے یا اس میں کوئی درخت لگا لے تو وہ اس کی وجہ سے اس زمین کا مالک نہیں بن جائے گا۔
Top