مشکوٰۃ المصابیح - افلاس اور مہلت دینے کا بیان - حدیث نمبر 2953
وعن عبد الله بن أبي ربيعة قال : استقرض مني النبي صلى الله عليه و سلم أربعين ألفا فجاءه مال فدفعه إلي وقال : بارك الله تعالى في أهلك ومالك إنما جزاء السلف الحمد والأداء . رواه النسائي
ادائیگی قرض کا جلد انتظام کرو
اور حضرت عبداللہ بن ابی ربیعہ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے مجھ سے ایک موقع پر چالیس ہزار (درہم) قرض لئے تھے پھر جب آپ ﷺ کے پاس ایک بڑی مقدار میں مال آیا تو آپ ﷺ نے مجھے (وہ سب مال یا اس مال میں سے میرے قرض کے بقدر) دیا اور فرمایا کہ اللہ تعالیٰ تمہارے اہل و عیال اور تمہارے اموال میں برکت عطاء فرمائے قرض کا بدلہ اس کے علاوہ اور کچھ نہیں ہوسکتا کہ (جب قرض مل جائے تو) شکر وثنا کی جائے اور جلد سے جلد اس کی ادائیگی کا انتظام کیا جائے ( نسائی)
Top