مشکوٰۃ المصابیح - افلاس اور مہلت دینے کا بیان - حدیث نمبر 2946
وعن الشريد قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : لي الواجد يحل عرضه وعقوبته قال ابن المبارك : يحل عرضه : يغلظ له . وعقوبته : يحبس له . رواه أبو داود والنسائي
بلاعذر قرض ادا نہ کرنیوالا مستطیع شخص قابل ملامت ہے
اور حضرت شرید کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا مستطیع شخص کا ادائیگی قرض میں تاخیر کرنا اس کی بےآبروئی اور اسے سزا دینے کو حلال کرنا ہے ابن مبارک فرماتے ہیں کہ ایسے شخص کی بےآبروئی کا حلال ہونا یہ ہے کہ اسے ملامت کی جائے اور اسے سزا دینا یہ ہے کہ اس کو قید کردیا جائے ( ابوداؤد نسائی)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جو شخص صاحب استطاعت اور مالدار ہونے کے باوجود بلاعذر اپنے قرض خواہ کا قرض ادا نہ کرے تو اس کی آبروریزی بھی مباح ہے اور اس کو سزا دینا بھی درست ہے کیونکہ اس کی طرف سے بلاعذر ادائیگی قرض میں ٹال مٹول اور تاخیر ایک طرح کا ظلم ہے۔ آبروریزی کا مطلب تو یہ ہے کہ اسے سرزنش کی جائے اور اسے برا بھلا کہا جائے اور اس کو سزا دینے کا مطلب یہ ہے کہ حاکم و عدالت سے چارہ جوئی کر کے اسے قید خانہ میں ڈلوا دیا جائے۔
Top