مشکوٰۃ المصابیح - افلاس اور مہلت دینے کا بیان - حدیث نمبر 2941
وعن أبي قتادة قال : قال رجل : يا رسول الله أرأيت إن قتلت في سبيل الله صابرا محتسبا مقبلا غير مدبر يكفر الله عني خطاياي ؟ فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : نعم . فلما أدبر ناداه فقال : نعم إلا الدين كذلك قال جبريل . رواه مسلم
اللہ تعالیٰ حقوق العباد معاف نہیں کرتا
اور حضرت ابوقتادہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ! مجھے بتائیے اگر میں اللہ کی راہ میں مارا جاؤں اس حال میں کہ میں صبر کرنیوالا اور ثواب کا خواہش مند ہوں (یعنی میں دکھانے سنانے کی غرض سے نہیں بلکہ محض اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی کی خاطر اور ثواب کی طلب میں جہاد کروں) اور اس طرح جہاد کروں کہ میدان جنگ میں دشمن کو پیٹھ نہ دکھاؤں بلکہ ان کے سامنے سینہ سپر رہوں (یہاں تک کہ میں لڑتے لڑتے مارا جاؤں) تو کیا اللہ تعالیٰ میرے گناہوں کو معاف کر دے گا؟ رسول اللہ ﷺ نے جواب دیا کہ ہاں! پھر جب وہ شخص اپنے سوال کا جواب پا کر واپس ہوا تو آپ ﷺ نے اسے آواز دی اور فرمایا کہ ہاں اللہ تعالیٰ تمہارے گناہ یقینًا معاف کر دے گا مگر قرض کو معاف نہیں کرے گا مجھ سے جبرائیل نے یہی کہا ہے (مسلم)

تشریح
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ حقوق العباد کا معاملہ بڑا سخت اور کٹھن ہے اللہ تعالیٰ اپنے حقوق یعنی عبادات و طاعات میں کوتاہی اور گناہ و معصیت کو معاف کردیتا ہے مگر بندوں کے حقوق یعنی قرض وغیرہ کو معاف نہیں کرتا نیز اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حضرت جبرائیل (علیہ السلام) آنحضرت ﷺ تک اللہ تعالیٰ کا صرف وہی پیغام نہیں پہنچاتے تھے جو قرآن کریم کی شکل میں ہمارے سامنے ہے بلکہ اس کے علاوہ بھی دیگر ہدایات و احکام پہنچاتے رہتے تھے۔ ١٤) اور حضرت عبداللہ بن عمر کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا شہید کے تمام (صغیرہ اور کبیرہ) گناہ معاف کر دئیے جاتے ہیں مگر دین یعنی حقوق کی معافی نہیں ہوتی (مسلم) تشریح دین سے مراد حقوق العباد ہیں جس کا مطلب یہ ہے کہ کسی شخص پر بندہ کا کوئی حق ہو یعنی خواہ اس کے ذمہ کسی کا مال ہو یا اس نے کسی کا ناحق خون کیا ہو یا کسی کی آبروریزی کی ہو یا کسی کو برا کہا ہو یا کسی کی غیبت کی ہو تو اگر وہ شخص شہید بھی ہوجائے تب بھی یہ چیزیں معاف نہیں کی جائیں گی کیونکہ اللہ تعالیٰ بندوں کے حقوق کسی حال میں معاف نہیں کرتا۔ لیکن ابن مالک کہتے ہیں کہ بعض علماء کا یہ قول ہے کہ اس حدیث کا تعلق شہداء بر یعنی بری جنگ میں شہید ہونیوالوں سے ہے بحری جنگ میں شہید ہونیوالے اس سے مستثنی ہیں کیونکہ ابن ماجہ نے ابوامامہ کی یہ مرفوع روایت نقل کی ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ بحری جنگ میں شہید ہونیوالوں کے تمام گناہ حتی کہ دین (یعنی حقوق العباد) بھی بخشے جاتے ہیں۔
Top