مشکوٰۃ المصابیح - افلاس اور مہلت دینے کا بیان - حدیث نمبر 2940
وعن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه و سلم قال : من أخذ أموال الناس يريد أداءها أدى الله عنه ومن أخذ يريد إتلافها أتلفه الله عليه . رواه البخاري
قرض کو ادا کرنے کی نیت رکھنے والے کی اللہ تعالیٰ مدد کرتے ہیں
حضرت ابوہریرہ نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے فرمایا جو شخص لوگوں کا مال لے اور اس کے ادا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو (یعنی کسی ضرورت و احتیاج ہی کی بناء پر قرض لے اور قرض کی ادائیگی کا ارادہ بھی رکھتا ہو اور اس کو ادا کرنے کی کوشش بھی کرتا ہو) تو اللہ تعالیٰ اس سے وہ مال ادا کرا دیتا ہے (یعنی قرض کو ادا کرنے کی نیت رکھنے والے کی اللہ تعالیٰ مدد کرتا ہے بایں طور کہ یا تو دنیا میں قرض ادا کرنے کی استطاعت دے دیتا ہے یا آخرت میں حقدار کو راضی کردیتا ہے) اور جو شخص لوگوں کا مال لے اور ضائع کرنے کا ارادہ رکھتا ہو (یعنی احتیاج و ضرورت کے بغیر کسی سے قرض لے اور پھر اس قرض کی ادائیگی کی نیت بھی نہ رکھتا ہو تو اللہ تعالیٰ اس کے مال کو ضائع کردیتا ہے ( یعنی جو شخص کسی سے قرض لے اور اس قرض کو نہ ادا کرے اور نہ ادا کرنے کی نیت رکھے تو اللہ تعالیٰ نہ صرف یہ کہ ادائیگی قرض پر اس کی مدد نہیں کرتا اور اس کے رزق میں وسعت وفراخی عطاء نہیں کرتا بلکہ اس کا مال تلف وضائع بھی کردیتا ہے کیونکہ وہ ایک مسلمان کا مال ضائع کرنے کی نیت رکھتا ہے ( بخاری)
Top