مشکوٰۃ المصابیح - جن بیوع سے منع کیا گیا ہے ان کا بیان - حدیث نمبر 2914
وعن عبد الله بن مسعود قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إذا اختلف البيعان فالقول قول البائع والمبتاع بالخيار . رواه الترمذي وفي رواية ابن ماجه والدارمي قال : البيعان إذا اختلفا والمبيع قائم بعينه وليس بينهما بينة فالقول ما قال البائع أو يترادان البيع
بائع ومشتری کے نزاع کی صورت میں کس کا قول معتبر ہوگا
حضرت عبداللہ بن مسعود راوی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ جب خریدار اور بیچنے والے میں اختلاف پیدا ہوجائے تو اس صورت میں بیچنے والے کا قول معتبر ہوگا اور خریدار کو بیع فسخ کردینے یا باقی رکھنے کا اختیار حاصل ہوگا (ترمذی) ابن ماجہ اور دارمی کی روایت میں یوں ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا جب خریدار بیچنے والے کے درمیان اختلاف پیدا ہوجائے اور مبیع بیچی یا خریدی جانے والی چیز جوں کی توں باقی ہو اور ان دونوں کے درمیان کوئی گواہ نہ ہو تو اس صورت میں بیچنے والے کا قول معتبر ہوگا یا پھر وہ دونوں بیع کو فسخ کردیں (ترمذی)

تشریح
خریدار بیچنے والے کے درمیان بسا اوقات اختلاف ونزاع کی صورت پیدا ہوجاتی ہے کبھی تو یہ اختلاف ونزاع قیمت کے تعین کے سلسلہ میں پیدا ہوتا ہے کہ خریدار کہتا ہے میں نے تم سے اس چیز کا معاملہ دس روپے میں طے کیا ہے اور بیچنے والا کہتا ہے کہ نہیں میں نے یہ چیز بارہ روپے میں فروخت کی ہے شرط خیار یا تعین مدت میں اختلاف ہوجاتا ہے اور کبھی ان کے علاوہ دیگر شروط میں نزاع کی صورت پیدا ہوجاتی ہے ایسے ہی مواقع کے لئے حدیث نے واضح ہدایات کی ہے کہ ان صورتوں میں بیچنے والے کا قول معتبر ہوگا بشرطیکہ اس کا قول قسم کے ساتھ ہو یعنی اس سے کہا جائے گا کہ تم قسم کھاؤ کہ تم نے یہ چیز اس قیمت پر نہیں بیچی ہے جو خریدار بتارہا ہے پھر خریدار کو اختیار ہوگا کہ چاہے تو بیچنے والے کی اس بات پر راضی ہوجائے جو اس نے قسم کھا کر کہی ہے اور بیع کو برقرار رکھے اور چاہے وہ بھی قسم کھائے اور کہے کہ میں نے یہ چیز اس قیمت پر نہیں خریدی ہے جو بیچنے والا بتارہا ہے اور جب دونوں اپنی اپنی بات پر قسم کھائیں گے تو ان کا معاملہ اسی صورت میں باقی رہے گا جب کہ ان میں سے کوئی بھی ایک دوسرے کی بات کو تسلیم کرلے گا اگر ان میں سے کوئی بھی اپنے دوسرے فریق کی بات کو تسلیم کرنے پر تیار نہیں ہوگا تو پھر آخری درجہ پر قاضی وحاکم کو اختیار ہوگا کہ وہ اس بیع و معاملہ کو فسخ کرا دے خواہ بیع فروخت شدہ چیز بعینہ باقی ہو یا بعینہ باقی نہ جیسا کہ حضرت امام شافعی کا مسلک ہے لیکن حضرت امام ابوحنیفہ اور حضرت امام مالک یہ کہتے ہیں کہ اگر مبیع باقی نہ ہو تو پھر دونوں فریق قسم نہ کھائیں بلکہ اس صورت میں خریدار کا قول قسم کے ساتھ معتبر ہوگا۔ حدیث کے الفاظ المبیع قائم ان دونوں کے قول کی تائید کرتے ہیں چناچہ دوسری روایت جیسے ابن ماجہ اور دارمی نے نقل کیا ہے کے الفاظ (فالقول ما قال البائع) ( تو اس صورت میں بیچنے والے کا قول معتبر ہوگا) کا مطلب بھی حنفی مسلک کے مطابق یہ ہی ہے کہ اگر مبیع بعینہ باقی ہو تو بیچنے والے سے قسم کھلائی جائے اگر وہ قسم کھالے تو خریدار کو اختیار ہوگا کہ چاہے تو بیچنے والے کی بات کو تسلیم کر دے اور چاہے خود بھی قسم کھائے یا پھر دونوں فریق بیع کو فسخ کردیں اور اگر اختلاف ونزاع کے وقت مبیع بعینہ باقی نہ ہو تو پھر دونوں فریق قسم نہ کھائیں بلکہ اس صورت میں خریدار کا قول قسم کے ساتھ معتبر ہوگا۔ اس صورت میں قسم کے ساتھ خریدار ہی کا قول معتبر ہوگا بیچنے والے سے قسم نہ کھلائی جائے۔ یہ مسئلہ یہاں اجمالی طور پر ذکر کیا گیا ہے ہدایہ میں اسے بہت وضاحت و تفصیل کے ساتھ بیان کیا گیا ہے اہل علم ہدایہ میں یہ تفصیل دیکھ سکتے ہیں۔
Top