مشکوٰۃ المصابیح - جن بیوع سے منع کیا گیا ہے ان کا بیان - حدیث نمبر 2902
وعن علي رضي الله عنه قال : نهى رسول الله صلى الله عليه و سلم عن بيع المضطر وعن بيع الغرر وعن بيع الثمرة قبل أن تدرك . رواه أبو داود
بیع مضطر کی ممانعت
حضرت علی کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے بیع مضطر سے بیع غرر سے اور پختہ ہونے سے پہلے پھلوں کی بیع سے منع فرمایا ہے (ابوداؤد)

تشریح
بیع مضطر میں بیع سے مراد خریدنا ہے یعنی آپ ﷺ نے اس بات سے منع فرمایا ہے کہ کسی سے زبردستی کچھ خریدا جائے کسی سے زبردستی خریدنا بیع فاسد کے حکم میں ہے جو منعقد ونافذ نہیں ہوتی۔ یا پھر مضطر سے مراد محتاج ہے جو کسی مصیبت کی وجہ سے اپنا سامان بیچنے پر مجبور ہو مثلا زید کسی کا قرض دار ہے اور قرض کی ادائیگی کے لئے اسے روپے چاہئیں یا اس پر کوئی مصیبت آ پڑی ہے جس کی وجہ سے اسے روپیوں کی شدید ضرورت ہے اور وہ اپنی ضرورت پوری کرنے کے لئے اپنے مال و اسباب میں سے کوئی چیز سستے داموں فروخت کر رہا ہو تو کسی کے لئے مناسب نہیں ہے کہ وہ اس کی مجبوری سے فائدہ اٹھائے اور اس کا سامان سستے داموں خریدے بلکہ مروت کا تقاضہ یہ ہے کہ اس مجبور ومضطر کی مجبوری کا خیال کیا جائے اس کا مال سستے داموں نہ خریدا جائے اور ایسے موقع پر اس کی اس مدد کی جائے کہ یا تو اسے کچھ رقم بطور قرض دیدیا جائے یا اس کا مال اصل قیمت کے عوض خریدا جائے۔ لیکن یہ بات ملحوظ رہے کہ اس صورت میں بیع فاسد نہیں ہوگی بلکہ صحیح ہوگی لیکن کراہت کے ساتھ صحیح ہوگی بیع غرر کی وضاحت اسی باب کے گذشتہ صفحات میں کی جا چکی ہے اسی طرح پختہ ہونے سے قبل پھلوں کی بیع کا مسئلہ بھی بیان کیا جا چکا ہے۔
Top