مشکوٰۃ المصابیح - جن بیوع سے منع کیا گیا ہے ان کا بیان - حدیث نمبر 2901
وعن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده قال : نهى رسول الله صلى الله عليه و سلم عن بيع العربان . رواه مالك وأبو داود وابن ماجه
بیعانہ یا سائی کا مسئلہ
حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد اور وہ اپنے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے بیع عربان سے منع فرمایا ہے (مالک ابوداؤد ابن ماجہ)

تشریح
بیع عربان کی وضاحت یہ ہے کہ مثلًا ایک شخص کسی سے کوئی چیز خریدے اور بیچنے والے کو کچھ رقم پیشگی دیدے اور یہ طے کر دے کہ اگر یہ معاملہ مکمل ہوگیا تو یہ رقم قیمت میں مجرا ہوجائے گی اور اگر معاملہ نہ ہوا بایں طور کہ میں پوری قیمت ادا کر کے اس چیز کو اپنے قبضے میں نہ لے سکا تو پھر یہ رقم تمہارے ہی پاس رہے گی میں اسے واپس نہ لوں گا اسے ہماری زبان میں بیعانہ یا سائی کہتے ہیں۔ آپ ﷺ نے اس سے منع فرمایا ہے کیونکہ شرعی طور پر یہ بیع باطل ہے لیکن حضرت ابن عمر اور امام احمد اس کے جواز کے قائل ہیں حنفیہ کے ہاں یہ اس صورت میں جائز ہے جب کہ یہ طے ہو کہ اگر معاملہ مکمل ہوجائے تو وہ رقم بیچنے والے کا حق ہو بایں طور کہ وہ قیمت میں مجرا ہوجائے اور اگر معاملہ مکمل نہ ہوا تو پھر وہ خریدار ہی کا حق رہے کہ وہ رقم اسے واپس مل جائے۔
Top