مشکوٰۃ المصابیح - جن بیوع سے منع کیا گیا ہے ان کا بیان - حدیث نمبر 2886
وعن جابر قال : نهى رسول الله صلى الله عليه و سلم عن بيع السنين وأمر بوضع الجوائح . رواه مسلم
پھلداردرختوں کو کئی سالوں کے لئے پیشگی بیچ ڈالنے کی ممانعت
حضرت جابر کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے چند سالوں کا پھل بیچنے سے منع فرمایا ہے یعنی ایک سال یا دو سال یا تین سال اور یا اس سے زائد سالوں کے لئے درختوں کا پھل پیشگی نہیں بیچنا چاہئے) نیز آپ ﷺ نے آفت زدہ کے ساتھ رعایت کرنے کا حکم دیا ہے ( مسلم)

تشریح
حدیث کے آخری جزء کا مطلب یہ ہے کہ مثلًا کسی شخص نے درخت پر لگے ہوئے پھل پختہ و تیار ہونے کے بعد خرید لئے مگر سوء اتفاق سے قبل اس کے کہ خریدار پھلوں کو اپنے تصرف میں لاتا کسی بھی وجہ سے وہ پھل جھڑ گئے اور ضائع ہوگئے اس صورت میں بیچنے والے کو چاہئے کہ اگر اس نے ابھی تک قیمت وصول نہیں کی ہے تو اس میں کچھ کمی کر دے اور اگر قیمت وصول کرلی ہے تو اس میں سے کچھ خریدار کو واپس کر دے اگرچہ بیع ہوچکی ہے اور قاعدہ کے اعتبار سے وہ اس کے لئے مجبور نہیں ہے چناچہ آنحضرت ﷺ کا اس بارے میں مذکورہ بالا حکم صرف استحباب کے لئے ہے اور اس کا مقصد آفت زدہ خریدار کے ساتھ ممکنہ رعایت کے لئے بیچنے والے کو ایک اخلاقی توجہ دلانا ہے ورنہ تو جہاں تک فقہی مسئلہ کا تعلق ہے یہ بات بالکل صاف ہے کہ خریدار کے قبضہ و ملکیت میں آجانے کے بعد مبیع خریدی ہوئی چیز کے ہر نفع و نقصان کا ذمہ دارخریدار ہی ہوتا ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ قبضہ میں آجانے کے بعد اگر مبیع کسی آفت کی وجہ سے ہلاک وضائع ہوجاتی ہے تو وہ خریدار ہی کا نقصان ہوتا ہے بیچنے والے پر اس کا کوئی بدلہ وغیرہ واجب نہیں ہوتا۔
Top