مشکوٰۃ المصابیح - جن بیوع سے منع کیا گیا ہے ان کا بیان - حدیث نمبر 2885
وعن ابن عمر قال : كانوا يبتاعون الطعام في أعلى السوق فيبيعونه في مكانه فنهاهم رسول الله صلى الله عليه و سلم عن بيعه في مكانه حتى ينقلوه . رواه أبو داود ولم أجده في الصحيحين
بیع ثمرخام کی ممانعت
حضرت عبداللہ بن عمر کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے پھلوں کو اس وقت تک بیچنے سے منع فرمایا ہے جب تک کہ ان کی پختگی ظاہر نہ ہوجائے یہ ممانعت بیچنے والے اور خریدنے والے دونوں کے لئے ہے ( بخاری ومسلم) مسلم کی ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں کہ آپ ﷺ نے کھجوروں کے پھل اس وقت تک بیچنے سے منع فرمایا ہے کہ جب تک کہ وہ سرخ و زرد نہ ہوجائیں نیز آپ ﷺ نے کھیتی کے خوشوں کو اس وقت تک بیچنے سے منع فرمایا ہے جب تک کہ وہ پختہ نہ ہوجائیں اور کسی آفت سے محفوظ نہ ہوں۔

تشریح
بیچنے والے کے لئے ممانعت اس لئے ہے کہتا کہ وہ خریدار کا مال بغیر کسی چیز کے عوض کے حاصل نہ کرے اور خریدار کے لئے ممانعت اس لئے ہے تاکہ وہ اپنے مال کے نقصان و تباہی میں مبتلا نہ ہو کیونکہ ہوسکتا ہے کہ وہ غیر پختہ وغیر تیار پھل خرید لے اور اس کی قیمت ادا کر دے مگر پھل تیار و پختہ ہونے سے پہلے ہی کسی آفت مثلا آندھی اور بارش وغیرہ کی وجہ سے ضائع ہوجائیں۔ حضرت انس کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے پھلوں کو درختوں پر اس وقت تک بیچنے سے منع فرمایا ہے جب تک کہ وہ خوش رنگ نہ ہوجائیں عرض کیا گیا کہ خوش رنگ ہونے کا کیا مطلب ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ جب تک وہ سرخ نہ ہوجائیں یعنی پک نہ جائیں اور پھر فرمایا کہ تم ہی بتاؤ جب اللہ تعالیٰ پھلوں کو پکنے سے روک دے تو تم میں سے کوئی کیونکر اپنے بھائی کا مال لے گا ( بخاری ومسلم) تشریح مطلب یہ ہے کہ پختہ و تیار ہونے سے پہلے پھلوں کی بیع میں اس بات کا خطرہ رہتا ہے کہ شاید کوئی آفت مثلًا آندھی وغیرہ آجائے اور پھل درختوں سے جھڑ کر ضائع ہوجائیں اس صورت میں بیچنے والا خریدار سے پھلوں کی قیمت کے طور پر جو کچھ لے گا وہ اسے بلا عوض اور مفت مل جائے گا لہذا یہ ضروری ہے کہ پھلوں کے پختہ و تیار ہونے تک صبر و انتظار کیا جائے جب وہ پک کر تیار ہوجائیں تو اس وقت خریدو فروخت کا کوئی معاملہ کیا جائے۔
Top