مشکوٰۃ المصابیح - یمن اور شام اور اویس قرنی کے ذکر کا باب - حدیث نمبر 6315
وعن أبي هريرة قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : الخلافة بالمدينة والملك بالشام
خلافت مدینہ میں اور ملوکیت شام میں
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا خلافت مدینہ میں ہے اور ملوکیت یعنی بادشاہت شام میں

تشریح
خلافت مدینہ میں ہے کا مطلب یہ ہے کہ خلافت کا پائیہ تخت غالب عرصہ تک مدینہ میں رہے گا غالب عرصہ کی قید اس لئے ہے کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے اپنی خلافت کے زمانہ میں اپنا پایہ تخت کوفہ کو بنا رکھا تھا، یا پھر اس جملہ کی مراد یہ ہے کہ خلافت مستقرہ مدینہ میں ہے۔ ملوکیت یعنی بادشاہت شام میں ہے اس جملہ سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ حضرت امام حسن ؓ نے جب خلافت سے دست کشی اختیار کرلی اور امور مملکت امیر معاویہ ؓ کے سپرد کر آئے تو بھی امیر معاویہ ؓ خلیفہ نہیں ہوئے۔ اس کی تائید میں اس روایت کو پیش کیا جاسکتا ہے جو احمد، ترمذی، ابولیلی اور ابن حبان نے نقل کی ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا تھا میرے بعد میری امت میں خلافت کا زمانہ بس تیس سال تک رہے گا اس کے بعد پھر ملوکیت وبادشاہت آجائے گی، بعض حضرات نے لکھا ہے کہ اس حدیث میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی خلافت اور حضرت امیر معاویہ کی ملوکیت وبادشاہت کی طرف اشارہ ہے واضح ہو کہ ایک اور حدیث میں ملک یعنی ملوکیت وبادشاہت کا ذکر آنحضرت ﷺ کے خصائص و اوصاف میں ہوا ہے اس میں یوں آیا ہے کہ آنحضرت ﷺ کا مولد یعنی جائے پیدائش تو مکہ ہے آپ ﷺ کا مہاجر یعنی جائے ہجرت مدینہ ہے اور آپ ﷺ کا ملک یعنی آپ ﷺ کی بادشاہت شام میں ہے، تو اس حدیث میں ملک سے مراد نبوت ودین ہے، مطلب یہ کہ یوں تو آپ ﷺ کی نبوت اور آپ کا دین تمام عالم پر ظاہر ہوگا، لیکن آپ کی نبوت کا فیضان اور آپ کا دین آخر میں جس جگہ سب سے غالب صورت میں ظاہر ہوگا وہ ملک شام ہے اور بعض حضرات نے آپ ﷺ کا ملک یعنی بادشاہت شام میں ہے کی مراد یہ بیان کی ہے کہ آپ ﷺ کے دین کی سربلندی کے لئے جہاد و قتال کی سب سے بڑی جگہ ملک شام ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ اہل شام دشمنان دین کے خلاف برسر پیکار اور مصروف جہاد ہوں گے اور اس طرح اس جملہ میں مسلمانوں کے لئے ترغیب ہے کہ وہ آخر زمانہ میں جہاد اور اسلامی سرحدوں کی حفاظت کرنے کی فضیلت وسعادت کے جو یا ہوں تو شام کی راہ پکڑیں،
Top