دمشق کا ذکر
صحابہ میں سے ایک شخص سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا وہ زمانہ قریب ہے جب ملک شام کے شہر اور علاقہ (اسلامی لشکر کے ذریعہ) فتح کئے جائیں گے پس جب تمہیں ان شہروں اور علاقوں میں مکانات بنانے اور رہائش پزیر ہونے کا اختیار دیا جائے تو تم اس شہر کو اختیار کرنا لازم جاننا جس کو دمشق شہر) مسلمانوں کے لئے لڑائیوں سے پناہ کی جگہ ہے اور دمشق ایک جامع شہر ہے اور دمشق کی زمینوں (یعنی علاقوں) میں سے ایک زمین (یا علاقہ) ہے جس کو غوطہ کہا جاتا ہے (ان دونوں روایتوں کو امام احمد نے نقل کیا ہے)
تشریح
صحابہ میں سے ایک شخص اس حدیث کو جن صحابی نے روایت کیا ہے ان کا نام معلوم نہیں ہوسکا لیکن اس سے حدیث کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا کیونکہ تمام ہی صحابہ عدول ہیں اور کسی صحابی راوی کے نام کا معلوم نہ ہونا مطلق نقصان دہ نہیں ہے۔ دمشق اکثر قول کے مطابق د کے زیر اور میم کے زبر ساتھ ہی فصیح تر ہے۔ یہ شام کا مرکزی شہر اور پایہ تخت ہے۔ لڑائیوں سے پناہ کی جگہ لفظ معقل کے معنی پناہ گاہ اور قلعہ کے ہیں، یہ لفظ عقل سے بنا ہے جس کے معنی ہیں روک رکھنا، باندھنا اور ملاحم جمع ہے ملحمۃ کی، جس کے معنی جنگ وجدل اور قتل و قتال کے ہیں، اس جملہ کا مطلب یہ ہے کہ دمشق کے مسلمانوں کے لئے ایک مضبوط قلعہ اور پناہ گاہ ہے، جو مسلمان اس شہر میں داخل ہوجاتے ہیں وہ دشمنان دین کے غلبہ و تسلط اور ان کے قتل و قتال سے اپنے آپ کو مامون بنا لیتے ہیں، جس طرح کوئی بکری خود کو اپنے دشمن سے محفوظ رکھنے کے لئے پہاڑوں پر چڑھ جاتی ہے اور کسی پہاڑی چوٹی کو اپنی پناہ گاہ بنا لیتی ہے۔ دمشق ایک جامع شہر ہے فسطاط (بعض روایتوں کے مطابق فسطاط) جامع شہر کو کہتے ہیں یعنی ایسا شہر جو زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اپنے اندر جمع کرے، اسی لئے مصر کو بھی فسطاط کہتے ہیں ویسے فسطاط خیمہ اور ڈیرے کے معنی میں بھی آتا ہے۔ جس کو غوطہ کہا جاتا ہے غوط ان باغات اور پانی کے چشموں کا نام ہے جو شہر دمشق کے گردا گرد ہیں اور بعض حضرات نے لکھا ہے کہ دمشق شہر کے قریب ایک بستی کا نام غوطہ ہے۔