مشکوٰۃ المصابیح - یمن اور شام اور اویس قرنی کے ذکر کا باب - حدیث نمبر 6306
وعن جابر قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : غلظ القلوب والجفاء في المشرق والإيمان في أهل الحجاز . رواه مسلم
سنگدلی وبدزبانی مشرق والوں میں ہے
اور حضرت جابر ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا سنگدلی اور سخت گوئی مشرق میں ہے (کیونکہ کفر اور فتنوں کا مصدر و مرکز اسی طرف کے علاقے ہیں) اور ایمان حجاز والوں میں سے۔ (مسلم )۔

تشریح
حجاز سے مراد مکہ مدینہ طائف اور ان سے متعلق شہر و آبادیاں ہیں جب کہ ان کا کہنا یہ ہے کہ یہاں حجاز والوں سے مراد انصار ہیں۔ حجاز ملک عرب (جزیرۃ العرب) کے اس خطہ کو کہتے ہیں جو نجد اور تہامہ کے درمیان ہے اور اس خطہ کا نام حجاز اس اعتبار سے پڑا کہ یہ خطہ نجد اور تہامہ کے درمیان حاجز یعنی حائل ہے، نجد جزیرۃ العرب کے شمالی اور جنوبی ریگستانوں یعنی النفوذ اور الرابع الخالی کے درمیان تقریبا آٹھ سو میل طویل اور سوا دو سو میل عریض اس خطہ کو کہتے ہیں جو سطح مرتفع پر مشتمل ہے نجد کے معنی بلند زمین کے ہیں اس کے مقابلہ پر اس ملک کا جو حصہ نشیب میں ہے اس کو تہامہ کہا جاتا ہے تہامہ کے معنی پست زمین کے ہیں۔
Top