Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (6184 - 6254)
Select Hadith
6184
6185
6186
6187
6188
6189
6190
6191
6192
6193
6194
6195
6196
6197
6198
6199
6200
6201
6202
6203
6204
6205
6206
6207
6208
6209
6210
6211
6212
6213
6214
6215
6216
6217
6218
6219
6220
6221
6222
6223
6224
6225
6226
6227
6228
6229
6230
6231
6232
6233
6234
6235
6236
6237
6238
6239
6240
6241
6242
6243
6244
6245
6246
6247
6248
6249
6250
6251
6252
6253
6254
مسند امام احمد - - حدیث نمبر 6197
وعن أنس قال : لما قدم رسول الله صلى الله عليه و سلم المدينة أتاه المهاجرون فقالوا : يا رسول الله ما رأينا قوما أبذل من كثير ولا أحسن مواساة من قليل من قوم نزلنا بين أظهرهم : لقد كفونا المؤونة وأشركونا في المهنأ حتى لقد خفنا أن يذهبوا بالأجر كله فقال : لا ما دعوتم الله لهم وأثنيتم عليهم . رواه الترمذي وصححه
شکران نعمت کی اہمیت
اور حضرت انس کہتے ہیں کہ جب رسول کریم ﷺ (مکہ سے ہجرت فرما کر) مدینہ تشریف لے آئے تو ایک دن مہاجرین کی ایک جماعت آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئی اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ! ہم نے ایسی کوئی قوم نہیں دیکھی جو زیادہ مالداری میں بہت زیادہ خرچ کرنے اور کم مالداری میں بہت اچھی خدمت اور مدد کرنے کے وصف میں اس قوم سے بہتر ہو جس میں ہم آ کر اترے ہیں انہوں نے (یعنی انصار نے) ہمیں محنت سے سبکدوش کردیا اور تمام تر منفعت میں ہمیں شریک کرلیا ہے اور اب ان کے اس جذبے سخاوت اور ایثار کو دیکھتے ہوئے ہمیں تو یہ اندیشہ ہے کہ تمام تر ثواب کہیں انہی کے حصہ میں نہ آجائے؟ آپ ﷺ نے فرمایا نہیں تمام تر ثواب انہی کے حصہ میں نہیں آئے گا جب تک کہ تم ان کے لئے اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے رہو گے اور ان کی تعریف یعنی شکرانہ نعمت ادا کرتے رہو گے۔ امام ترمذی نے اس حدیث کو نقل کیا ہے اور اسے صحیح کہا ہے۔
تشریح
جب نبی کریم ﷺ نے مکہ سے ہجرت فرما کر مدینہ میں اقامت اختیار فرمائی اور آپ ﷺ کے ساتھ ہی مہاجرین کی ایک بہت بڑی تعداد بھی مدینہ میں اقامت گزیں ہوئی تو مدینہ کے رہنے والوں یعنی انصار نے ان کے ساتھ جو حسن سلوک کیا اور ایثار وسخاوت نیز اخوت و محبت کی جو عظیم روایت قائم کی بلا مبالغہ تاریخ انسانی اس کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے انصار مدینہ نے مہاجرین مکہ کے لئے اپنے دیدہ ودل ہی فرش راہ نہیں کئے بلکہ اپنے خون پسینہ کی گاڑھی کمائی بھی ان کے لئے وقف کردی انہوں نے اپنی زمین اپنے باغات اور اپنے مکانات آدھوں آدھ ان میں تقسیم کر دئیے ان کی خدمت گزاری اور خاطر تواضع میں شرافت انسانی کی ساری بلندیوں کو پیچھے چھوڑ دیا چناچہ ان کے اسی طرز عمل اور ان کے بےپایاں احسانات نے مہاجرین کو اتنا متاثر کیا کہ وہ باقاعدہ بارگاہ رسالت میں اپنا یہ اندیشہ لے کر حاضر ہوئے کہ یا رسول اللہ ﷺ! یہ انصار کہیں سارا ثواب ہی نہ لے بیٹھیں کیونکہ ہم نے تو آج تک ان سے زیادہ ایثار پسند مخیر و سخی اور احسان کرنیوالی کوئی قوم نہیں دیکھی ہے انہوں نے مال و زر کی کمی بیشی سے بےنیاز ہو کر ہماری خاطرداری کی ہے جس کے پاس زیادہ مال تھا اس نے ہم پر اتنا ہی زیادہ خرچ کیا جس کے پاس کم مال تھا اس نے اسی کے مطابق ہماری اعانت کی گویا جس کی جتنی استطاعت تھی اس نے اسی حیثیت سے ہماری مہمانداری وغم خواری کی یہاں تک کہ انہوں نے حصول معاش میں ہمیں محنت ومشقت سے بھی باز رکھا بایں طور کہ کھیتی باڑی کی محنت باغات اور درختوں کی دیکھ بھال کی صعوبت اور مکانات بنانے کی مشقت انہوں نے خود اپنے ذمہ لی مگر منفعت و پیداوار میں ہمیں برابر کا شریک رکھا ہے کہ وہ اپنی زمین اور اپنے باغات میں اپنی محنت سے جو کچھ کرتے ہیں آدھا ہمیں تقسیم کردیتے ہیں چناچہ اب تو ڈرنے لگے ہیں کہ یہ ہمارا ثواب خود ہی حاصل نہ کریں اور یہ اندیشہ ہے کہ ہماری ہجرت اور ہماری عبادتوں کا اجر اللہ تعالیٰ کہیں ان کے اعانات کی بےپناہ زیادتی کی وجہ سے ان کے نامہ اعمال میں لکھ دے۔ لیکن آنحضرت ﷺ نے انہیں بتایا کہ ایسا نہیں ہوسکتا کیونکہ اللہ تعالیٰ کا فضل و کرم بہت وسیع ہے اس کے ہاں اجر کی کمی نہیں ہے تمہیں تمہاری عبادت کا ثواب ملے گا اور انصار کو ان کی مددگاری اور ان کے ایثار وسخاوت کا اجر دیا جائے گا تاوقتیکہ تم ان کے لئے بھلائی کی دعا کرتے رہو کیونکہ ان کے حق میں تمہاری یہی دعا ان کے احسان کا بدلہ ہوجائے گی اور تمہاری عبادتوں کا ثواب تمہیں ہی ملتا رہے گا۔
Top