مشکوٰۃ المصابیح - مناقب کا جامع بیان - حدیث نمبر 6251
وعنه قال : نزلنا مع رسول الله صلى الله عليه و سلم منزلا فجعل الناس يمرون فيقول رسول الله صلى الله عليه و سلم من هذأ يا أبا هريرة ؟ فأقول : فلان . فيقول : نعم عبد الله هذا ويقول : من هذا ؟ فأقول : فلان . فيقول : بئس عبد الله هذا حتى مر خالد بن الوليد فقال : من هذا ؟ فقلت : خالد بن الوليد . فقال : نعم عبد الله خالد بن الوليد سيف من سيوف الله رواه الترمذي
حضرت خالد بن ولید
اور حضرت ابوہریرہ ؓ بیان کرتے ہیں کہ (ایک سفر کے دوران) ہم لوگوں نے رسول کریم ﷺ کے ساتھ ایک مقام پر پڑاؤ کیا تو اس وقت (جب کہ رسول کریم ﷺ اپنے خیمہ کے اندر آرام فرما رہے تھے اور میں خیمہ کے باہر تھا) لوگ (آنحضرت ﷺ کے خیمہ کے سامنے سے) ادھر ادھر آنے جانے لگے، چناچہ رسول کریم ﷺ (جب خیمہ کے باہر کسی شخص کے گزرنے کی آہٹ پاتے تو) پوچھتے، ابوہریرہ! گزرنے والا کون شخص ہے اور میں آپ ﷺ کو بتاتا کہ فلاں شخص ہے، پھر آپ ﷺ (اس شخص کا نام سن کر) فرماتے کہ یہ اللہ کا اچھا بندہ ہے۔ یا (کسی شخص کے بارے میں) آپ ﷺ پوچھتے کہ یہ کون شخص؟ ہے اور میں بتاتا کہ فلاں شخص ہے تو آپ ﷺ (اس شخص کا نام سن کر) فرماتے یہ اللہ کا برا بندہ ہے۔ (یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہا) یہاں تک کہ جب خالد بن ولید گزرے اور آپ ﷺ نے پوچھا کہ یہ کون شخص ہے تو میں نے بتایا کہ خالد بن ولید ہیں آپ ﷺ نے ان کا نام سن کر) فرمایا خالد بن ولید اللہ کا اچھا بندہ ہے، اللہ کی تلواروں میں سے ایک تلوار ہے۔ (ترمذی)

تشریح
یہ اللہ کا برا بندہ یہ آپ ﷺ کسی ایسے شخص کے بارے میں فرماتے ہوں گے جس کا منافق ہونا آپ ﷺ کے علم میں ہوگا، ورنہ کسی مؤمن کے بارے میں تو اس طرح فرمانا آپ ﷺ کی شان سے بعید معلوم ہوتا ہے اور نہ کہیں یہ ثابت ہے کہ آپ ﷺ نے کسی بھی مؤمن کے بارے میں اس طرح کے الفاظ فرمائے ہوں خواہ کوئی برے ہی راستہ پر آپ ﷺ کو کیوں نہ نظر آیا ہو۔ علاوہ ازیں اس وقت کے اہل ایمان میں اس طرح کے برے لوگ تھے بھی نہیں کہ آپ ﷺ کسی کے حق میں ایسی بات فرماتے اور اگر کوئی ایسا رہا بھی ہوتا توشاذ ونادر رہا ہوگا۔
Top