مشکوٰۃ المصابیح - مناقب کا جامع بیان - حدیث نمبر 6241
وعن جابر أن عبدا لحاطب جاء إلى النبي صلى الله عليه و سلم يشكو حاطبا إليه فقال : يا رسول الله ليدخلن حاطب النار فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : كذبت لا يدخلها فإنه شهد بدرا والحديبية . رواه مسلم
اہل بدر کی فضیلت
اور حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ (ایک دن) حاطب بن ابی بلتعہ کا غلام نبی کریم ﷺ کی خدمت میں آیا اور آپ ﷺ سے حاطب کی سخت شکایت کی اور بولا کہ یا رسول اللہ ﷺ! حاطب (چونکہ مجھ پر بڑی سختیاں کرتے ہیں اس لئے وہ) ضرور دوزخ میں جائیں گے، رسول اللہ ﷺ نے (یہ سن کر) فرمایا تو اپنی اس بات میں کہ (حاطب ضرور دوزخ میں جائیں گے) جھوٹا ہے، حاطب دوزخ میں نہیں جائیں گے کیونکہ وہ بدر اور حدیبیہ میں شریک رہے ہیں۔ (مسلم)

تشریح
مطلب یہ کہ جو لوگ جنگ بدر میں شریک ہوئے ہیں یا حدیبیہ میں آنحضرت ﷺ کے دست مبارک پر اللہ کی راہ میں جاں نثاری کی بیعت کرنے والوں میں شامل تھے ان کے بارے یہ یقین ہے یا قوی امید ہے کہ وہ دوزخ کی آگ سے محفوظ ومامون رہیں گے۔ اور حاطب بھی چونکہ بدر و حدیبیہ میں شریک تھے اس لئے ان کے بارے میں جزم و یقین کے ساتھ یہ کہنا کہ وہ دوزخ میں جائیں گے، کذب گوئی ہے، علاوہ ازیں حاطب کا صاحب ایمان ہونا خود قرآن کی اس آیت (يٰ اَيُّهَا الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا لَا تَتَّخِذُوْا عَدُوِّيْ وَعَدُوَّكُمْ اَوْلِيَا ءَ ) 60۔ الممتحنہ 1) سے ثابت ہوتا ہے جس کے پہلے مخاطب حاطب ہی ہیں اور جو ان کی ایک بڑی غلطی پر سرزنش کے نازل ہوئی تھی، لہٰذا کسی صاحب ایمان کو یقینی طور پر دوزخی کہنا صریحا کذب گوئی اور لغوبات ہے۔
Top