مشکوٰۃ المصابیح - مناقب کا جامع بیان - حدیث نمبر 6209
وعن أنس أن النبي صلى الله عليه و سلم رأى صبيانا ونساء مقبلين من عرس فقام النبي صلى الله عليه و سلم فقال : اللهم أنتم من أحب الناس إلي اللهم أنتم من أحب الناس إلي يعني الأنصار . متفق عليه
انصار کی فضیلت
اور حضرت انس ؓ سے روایت ہے کہ (ایک دن) نبی کریم ﷺ نے (انصار کے) بچوں اور عورتوں کو کسی شادی وغیرہ کی دعوت طعام سے واپس آتے دیکھا تو نبی کریم ﷺ (ان کے راستہ میں، یا ان سے ملنے کے لئے ایک جگہ پر) کھڑے ہوگئے اور (ان سے مخاطب کرکے) فرمایا خداوند (میں تجھ کو گواہ کرکے انصار کی ان عورتوں اور بچوں سے کہتا ہوں کہ اے انصار) تمام لوگوں میں تم میرے نزدیک محبوب ترین ہو، خداوند! (میں تجھ کو گواہ کر کے کہتا ہوں کہ اے انصار) تمام لوگوں میں تم میرے نزدیک محبوب ترین ہو، آنحضرت ﷺ کی مراد تمام انصار سے تھی۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
تمام لوگوں میں تم میرے نزدیک محبوب ترین ہو یہ بات دو بار آپ ﷺ نے تاکیدًا فرمائی اور صحیح بخاری کی روایت میں ان الفاظ کا تین بار فرمانا نقل ہوا ہے نیز بعض نسخوں میں الی کے لفظ کو زیادہ صحیح ظاہر کرتا ہے۔ اللہم (خداوند) کا لفظ یا تو قسم کے معنی میں استعمال ہوا ہے یا اس معنی میں اے اللہ تو خوب جانتا ہے کہ میں یہ بات صدق دل سے کہہ رہا ہوں۔ گویا آنحضرت ﷺ نے جب عورتوں اور بچوں کو خوش خوش آتے دیکھا تو ان کی نظر پڑتے ہی آپ ﷺ باغ باغ ہوگئے اور ان کے تئیں آپ ﷺ کے جذبات محبت امڈ پڑے جن کا اظہار آپ ﷺ نے مذکورہ الفاظ میں کیا اور کمال عنایت ومکرمت کے سبب ان جذبات و احساسات پر حق سبحانہ تعالیٰ کو گواہ کیا۔
Top