Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (2117 - 2225)
Select Hadith
2117
2118
2119
2120
2121
2122
2123
2124
2125
2126
2127
2128
2129
2130
2131
2132
2133
2134
2135
2136
2137
2138
2139
2140
2141
2142
2143
2144
2145
2146
2147
2148
2149
2150
2151
2152
2153
2154
2155
2156
2157
2158
2159
2160
2161
2162
2163
2164
2165
2166
2167
2168
2169
2170
2171
2172
2173
2174
2175
2176
2177
2178
2179
2180
2181
2182
2183
2184
2185
2186
2187
2188
2189
2190
2191
2192
2193
2194
2195
2196
2197
2198
2199
2200
2201
2202
2203
2204
2205
2206
2207
2208
2209
2210
2211
2212
2213
2214
2215
2216
2217
2218
2219
2220
2221
2222
2223
2224
2225
معارف الحدیث - - حدیث نمبر 2853
سود کا بیان
سود ایک معاشرتی لعنت وعفریت ہے جس کی اقتصادی تباہ کاریوں نے ہمیشہ ہی غربت کے لہو سے سرمایہ داری کی آبیاری کی ہے اور غریب کے سسکتے وجود سے سرمایہ دار کی ہوس کو غذا بخشی ہے چناچہ اس لعنت میں مبتلا ہونے والوں کو اللہ تعالیٰ نے یوں تنبیہہ کی ہے ا یت (فان لم تفغلوا فاذنوا بحرب من اللہ ورسولہ) پھر اگر تم اس سود خوری چھوڑنے کے حکم پر عمل نہ کرو تو پس اس کے رسول کی طرف سے اعلان جنگ سن لو اسلام نے تجارت اور قرض دونوں میں سود کو حرام قرار دیا ہے اور اس کا ارتکاب گناہ کبیرہ بتایا ہے جو مسلمان سود کے حرام ہونے کا قائل نہ ہو اسلامی قانون کا یہ فیصلہ ہے کہ وہ کافر ہوجاتا ہے۔ یہ لعنت بہت پرانی ہے اسلام سے قبل زمانہ جاہلیت میں بھی اس کا طریقہ رائج تھا چناچہ قریش مکہ اور یہود مدینہ میں اس کا عام رواج تھا اور ان میں صرف شخصی ضرورتوں مثلًا قرض وغیرہ ہی کے لئے نہیں بلکہ تجارتی مقاصد کے لئے بھی سود کا لین دین جاری تھا۔ اسی طرح سود کی تباہ کاریاں بھی ہمیشہ ہی تسلیم شدہ رہی ہیں اور اس کو اختیار کرنے والے بھی کبھی اس کے مضر اثرات سے منکر نہیں رہے ہیں البتہ ایک نئی بات یہ ضرور ہوئی ہے کہ جب سے یورپ کے دلال دنیا کی مسند اقتدار و تجارت پر چھائے ہیں انہوں نے مہاجنوں اور یہودیوں کے اس خاص کاروبار کو نئی نئی شکلیں اور نئے نئے نام دے کر اس کا دائرہ اتنا وسیع کردیا ہے کہ وہی سود جو پہلے انسان کی معاشرتی زندگی کا ایک گھن سمجھا جاتا تھا آج معاشیات اقتصادیات اور تجارت کے لئے ریڑھ کی ہڈی سمجھا جانے لگا ہے اور سطحی ذہن وفکر رکھنے والوں کو یقین ہوگیا ہے کہ آج کوئی تجارت یا صنعت یا اور کوئی معاشی نظام سود کے بغیر چل ہی نہیں سکتا اگرچہ آج بھی اہل یورپ ہی میں سے وہ لوگ جو تقلید محض اور عصبیت سے بلند ہو کر وسیع نظر سے معاملات کا جائزہ لیتے ہیں اور جو معاشیات (ECONOMICS) کا وسیع علم ہی نہیں رکھتے بلکہ اس کے عملی پہلوؤں پر گہری نظر بھی رکھتے ہیں خود ان کا بھی یہی فیصلہ ہے کہ سود معاشیات اور اقتصادی زندگی کے لئے ریڑھ کی ہڈی نہیں بلکہ ایک ایسا کیڑا ہے جو ریڑھ کی ہڈی میں لگ گیا ہے اور جب تک اس کیڑے کو نہ نکالا جائے گا دنیا کی معیشت جو جو اضطراب وہیجان ہے وہ ختم نہیں ہوگا۔ اس میں شبہ نہیں کہ آج دنیا میں سود کا لین دین جتنا وسیع ہوگیا ہے اور دنیا کے اس کونے سے لے کر اس کونے تک تمام ہی تجارتوں میں اس کا جال جس طرح بچھا دیا گیا ہے افراد واشخاص کی کیا حیثیت اگر کوئی پورا طبقہ و جماعت بلکہ کوئی پورا ملک بھی اس سے نکلنا چاہے تو اس کو اس کے سوا اور کچھ حاصل نہ ہوگا کہ یا تو اپنی تجارت ہی سے ہاتھ دھو بیٹھے یا نقصان برداشت کرتا رہے یہی وجہ ہے کہ اب تو عام مسلمان تاجر الگ رہے وہ دیندار و پرہیزگار مسلمان تاجر جن کی اعتقادی وعملی زندگی بڑی پاکیزہ اور مثالی ہے اب انہوں نے بھی یہ سوچنا چھوڑ دیا ہے کہ سود جو حرام ترین چیز اور بدترین سرمایہ ہے اس سے کس طرح نجات حاصل کریں جس کا تنیجہ یہ ہے ان دیندار اور پابند شریعت مسلمانوں اور ایک خالص دیندار مہاجن میں کوئی فرق نظر نہیں آتا۔ لہذا سود کی ہمہ گیری کا یہ مطلب نہیں ہے کہ مسلمان اس عام مجبوری کا سہارا لے کر اتنی بڑی لعنت سے بالکل بےپرواہ ہو کر بیٹھ جائیں اور ان کے دل میں ذرہ برابر کھٹک بھی پیدا نہ ہو کہ وہ کتنی بڑی حرام چیز میں مبتلا ہیں آج سود کے بارے میں جو تاویلیں کی جاتی ہیں یا اس کو جو نئی نئی شکلیں دی جاتی ہیں یاد رکھئے وہ سب اسی درجے میں حرام ہیں جس درجے میں خود سود کی حرمت ہے۔ اس لئے مسلمانوں کا فریضہ ہے کہ وہ اپنے تجارتی معاملات کو اس انداز میں استوار کریں جس سے حتی الامکان اس لعنت سے نجات مل سکے اگر موجودہ معاشی نظام میں اس حد تک تبدیلی ان کے بس میں نہیں ہے کہہ جس میں سود کا دخل نہ ہو تو کم سے کم اپنی زندگی اور نجی معاملات ہی کو درست کریں تاکہ سود کی لعنت سے اگر بالکل نجات نہ ملے تو کم از کم اس میں کمی ہی ہوجائے اور مسلمان ہونے کا یہ ادنیٰ تقاضہ تو پورا ہو کہ وہ حتی الامکان حرام سے بچنے کی فکر میں رہے۔ بہرکیف اس باب میں اسی موضوع سے متعلق احادیث ذکر ہوں گی جن کے ضمن میں حسب موقع سود کے احکام و مسائل بیان کئے جائیں گے لیکن یہ ضروری ہے کہ پہلے اس موضوع سے متعلق چند بنیادی باتیں بتادی جائیں
Top