وہ چار صحابہ جن سے قرآن سیکھنے کا حکم آنحضرت ﷺ نے دیا
اور حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قرآن ان چار آدمیوں سے حاصل کرو اور ان سے پڑھو عبداللہ بن مسعود ؓ سے، ابوحذیفہ کے آزاد کردہ غلام سالم ؓ سے، ابی بن کعب ؓ سے اور معاذ بن جبل ؓ سے۔ (بخاری ومسلم)
تشریح
ان چاروں حضرات صحابہ نے قرآن کریم براہ راست سرکار دو عالم ﷺ سے حاصل کیا اور سیکھا تھا جب کہ اوروں نے دوسرے حضرات سے قرآن سیکھا اور حاصل کیا تھا۔ یہ چاروں حافظ قرآن بھی تھے اور صحابہ میں بڑے قاری بھی تھے۔ چناچہ آنحضرت ﷺ نے ان چاروں کی خصوصی فضیلت سے لوگوں کو آگاہ فرمایا۔ حضرت سالم ؓ ان کا نام سالم بن معقل ؓ ہے حضرت حذیفہ بن عتبہ بن رببیعہ بن عبد شمس کے آزاد کردہ غلام ہیں فارس ایران کے شہر اصرخ یا اصطحرخ کے رہنے والے تھے ارباب فضل و کمال جلیل القدر اور بزرگ صحابہ میں ان کا شمار ہوتا ہے غزوہ بدر میں شریک تھے مدینہ میں ان مہاجرین کی امامت نماز کا شرف انہی کو حاصل ہوتا تھا جو آنحضرت ﷺ سے پہلے ہجرت کر کے آگئے تھے باوجودیکہ ان میں عمر ؓ اور حضرت ابوسلمہ بھی موجود ہوتے تھے۔ حضرت اوحذیفہ ؓ کا اصل نام ہشام تھا۔ فضلائے صحابہ اور مہاجرین اولین میں ہے ہیں۔ آنحضرت ﷺ کے دار ارقم میں آنے میں سے پہلے ہی مشرف بہ اسلام ہوگئے تھے۔ حضرت ابی بن کعب حضرت ابی بن کعب ؓ انصار صحابہ کرام میں سے ہیں بڑے قاری ہیں، ان کو سید القراء کہا جاتا تھا حضرت عمر ؓ ان کو سید المسلمین کے لقب سے یاد کرتے تھے آنحضرت ﷺ کے کاتب وحی ہیں۔ حضرت معاذ بن جبل ؓ بھی انصار سے ہیں۔ ان کے فضائل و مناقب بھی بیشمار ہیں آنحضرت ﷺ نے ان کے اور حضرت عبداللہ ابن مسعود ؓ کے درمیان بھائی چارہ کرایا تھا۔