Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (6184 - 6254)
Select Hadith
6184
6185
6186
6187
6188
6189
6190
6191
6192
6193
6194
6195
6196
6197
6198
6199
6200
6201
6202
6203
6204
6205
6206
6207
6208
6209
6210
6211
6212
6213
6214
6215
6216
6217
6218
6219
6220
6221
6222
6223
6224
6225
6226
6227
6228
6229
6230
6231
6232
6233
6234
6235
6236
6237
6238
6239
6240
6241
6242
6243
6244
6245
6246
6247
6248
6249
6250
6251
6252
6253
6254
مشکوٰۃ المصابیح - مناقب کا جامع بیان - حدیث نمبر 2738
وعن عبد الله بن مالك بن بحينة قال : احتجم رسول الله صلى الله عليه و سلم وهو محرم بلحي جمل من طريق مكة في وسط رأسه
آنحضرت ﷺ کا پچھنے لگوانا
حضرت عبداللہ بن مالک ؓ جو بحینہ کے بیٹے ہیں کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے مکہ کے راستے میں لحی جمل کے مقام پر بحالت احرام اپنے سر کے بیچوں بیچ سینگی کھنچوائی۔ (بخاری و مسلم)
تشریح
مالک، حضرت عبداللہ کے باپ کا نام ہے اور بحینہ ان کی ماں کا نام ہے گویا ابن بحینہ، حضرت عبداللہ کی دوسری صفت ہے اسی لئے، عبداللہ بن مالک ابن بحینہ، میں مالک کو تنوین کے ساتھ پڑھتے ہیں اور ابن بحینہ، میں الف لکھا جاتا ہے۔ آنحضرت ﷺ نے جب سر کے بیچوں بیچ پچھنے لگوائے تو سر مبارک کے بال کچھ نہ کچھ ضرور ٹوٹے ہوں گے لہٰذا یہ حدیث ضرورت پر محمول ہے کہ آپ ﷺ نے کسی عذر و ضرورت کی بناء پر سر میں پچھنے لگوائے تھے، چناچہ اگر محرم کسی ایسی جگہ پچھنے لگوائے جہاں بال ہوں تو اس پر فدیہ واجب نہیں ہوتا۔ مسئلہ اگر کوئی محرم سر کے بال چوتھائی حصہ سے کم منڈوائے یا پچھنے وغیرہ کی وجہ سے اس کے سر کے چوتھائی حصہ سے کم بال ٹوٹ جائیں تو اس پر صدقہ واجب ہوگا یعنی وہ بطور جزاء یا تو کسی بھوکے کے پیٹ بھر کھانا کھلا دے یا اسے نصف صاع گیہوں دے دے۔ اگر کوئی محرم بلاعذر چوتھائی سر سے زیادہ منڈوا دے یا بلا عذر پچھنے لگوا لے اور اس کی وجہ سے چوتھائی سر سے زیادہ بال ٹوٹ جائیں تو اس پر دم واجب ہوگا یعنی وہ بطور جزاء ایک بکری یا اس کی مانند کوئی جانور ذبح کرے اور اگر کوئی کسی عذر کی بناء پر چوتھائی سر سے زیادہ منڈوائے یا کسی عذر کی وجہ سے پچھنے لگوائے اور اس کی وجہ سے چوتھائی سر سے زائد بال ٹوٹ جائیں تو اسے تین چیزوں میں سے کسی ایک چیز کا اختیار ہوگا کہ چاہے تو وہ ایک بکری ذبح کرے، چاہے نصف صاع فی مسکین کے حساب سے چھ مسکینوں کو تین صاع گیہوں دے اور چاہے تین روزے رکھے خواہ تین روزے مسلسل رکھ لے یا متفرق طور پر۔ اگر کوئی محرم پچھنے لگوانے کی وجہ سے محاجم یعنی پچھنوں کی جگہ سے بال منڈوائے تو اس صورت میں امام اعظم ابوحنیفہ کے نزدیک تو اس پر دم واجب ہوگا اور صاحبین کے نزدیک صدقہ۔ پچھنوں کی جگہ سے گردن کے دونوں کنارے اور گدی مراد ہے، اس لئے اگر کوئی پوری گردن منڈوائے گا تو پھر متفقہ طور پر سب کے نزدیک اس پر دم واجب ہوگا اور اگر پوری سے کم منڈوائے گا تو صدقہ واجب ہوتا ہے! خود بخود بال ٹوٹنے سے کچھ بھی واجب نہیں ہوتا۔
Top