مشکوٰۃ المصابیح - نبی کریم ﷺ کی ازواج مطہرات کے مناقب کا بیان - حدیث نمبر 6165
وعن عائشة قالت : ما غرت على أحد من نساء النبي صلى الله عليه و سلم ما غرت على خديجة وما رأيتها ولكن كان يكثر ذكرها وربما ذبح الشاة ثم يقطعها أعضاء ثم يبعثها في صدائق خديجة فيقول : إنها كانت وكانت وكانت وكان لي منها ولد . متفق عليه
حضرت خدیجہ ؓ کی خصوصی فضیلت
اور حضرت عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ نبی کریم ﷺ کی بیویوں میں جتنی غیرت اور جتنا رشک میں حضرت خدیجہ ؓ سے کرتی تھی اتنا کسی بیوی سے نہیں، حالانکہ میں نے حضرت خدیجہ ؓ کو دیکھا بھی نہیں تھا، البتہ آنحضرت ﷺ ان کو بہت یاد کرتے تھے اکثر ایسا ہوتا تھا کہ آپ ﷺ بکری ذبح کرتے اور اس کا عضو کاٹ کر بوٹیا بناتے پھر اس گوشت کو ان عورتوں کے ہاں بھجواتے جو حضرت خدیجہ ؓ کی سہیلیاں تھیں، اکثر اوقات میں آپ سے کہہ دیا کرتی تھی کہ (آپ ﷺ تو خدیجہ ؓ کے تئیں اس قدر شائستگی اور محبت ظاہر کرتے ہیں) جیسے دنیا میں ایک خدیجہ کے علاوہ اتنی خوبیوں والی اور کوئی عورت ہی نہیں آپ (میری اس بات کے جواب میں) فرماتے وہ واقعی اس طرح کی تھیں اور ایسی ہی تھیں اور پھر میری اولاد بھی تو انہی کے بطن سے ہے۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
ایسی ہی تھیں یعنی وہ بڑی عابدہ زاہدہ تھیں روزے رکھا کرتی تھیں، شب بیدار رہتی تھیں، میری خدمت اور میری امداد و راحت رسانی میں بڑی بڑی مشقتیں اٹھاتی تھیں، حسن سلوک اور احسان کیا کرتی تھیں وغیرہ وغیرہ حضرت خدیجہ ؓ کی ان خوبیوں کو صریحا ذکر کرنے کے بجائے مبہم فرمانے سے آپ ﷺ کا مقصد ان کی حیثیت و فضیلت کو زیادہ بلیغ انداز میں پیش کرنا اور اس طرف اشارہ کرنا ہوتا تھا کہ ان کے اوصاف اور خوبیاں حد شمار و قیاس سے باہر ہیں۔ میری اولاد بھی تو انہی کے بطن سے ہے اس سے حضرت خدیجہ ؓ کی اس خاص فضیلت کی طرف اشارہ کرنا مقصود ہوتا تھا جس کی ہمسری کا دعوی آنحضرت ﷺ کی کوئی بھی زوجہ مطہرہ نہیں کرسکتی تھیں، چناچہ آنحضرت ﷺ کی تمام اولاد امجاد حضرت خدیجہ ؓ ہی کے بطن سے ہوئی، سوائے ابراہیم بن محمد ﷺ کے جو ماریہ قبطیہ کے بطن سے تھے اور وہ آپ کی حرم تھیں اور اولاد بھی ایسی کہ جس میں حضرت فاطمہ زہرا جیسی بیٹی بھی شامل ہیں، جن کے فضائل و مناقب کا کوئی ٹھکانا نہیں باقی ازواج سے کوئی اولاد نہیں ہوئی، دوسری طرف یہ نکتہ موجود ہے کہ عورتوں سے خاص تر غرض اور ان کا سب سے بڑا فائدہ ان سے اولاد کا ہونا ہے۔ خدیجہ الکبری ام المؤمنین حضرت خدیجہ الکبری ؓ خویلد بن اسد کی بیٹی ہیں جو عرب کے مشہور تاجر اور قریش کے معزز و نامور فرد تھے حضرت خدیجہ ؓ کا پہلا نکاح ابن ہالہ بن زرارہ سے ہوا تھا، اس کے فوت ہوجانے کے بعد دوسرا نکاح عتیق بن عائد سے ہوا تھا ان کا تیسرا نکاح جب آنحضرت ﷺ سے ہوا تو اس وقت ان کی عمر ٤٠ سال تھی اور نبی کریم ﷺ کا یہ پہلا نکاح تھا آپ نے نہ تو ان سے پہلے کسی عورت سے نکاح کیا تھا اور نہ ان کی موجودگی میں کسی اور سے نکاح کیا۔ حضرت خدیجہ ؓ کو اول مسلمان ہونے کا شرف حاصل ہے یعنی تمام مردوں اور عورتوں میں سب سے پہلے انہوں نے اسلام قبول کیا۔ ان کا انتقال بعمر ٦٥ سال آنحضرت ﷺ کی ہجرت مدینہ سے پانچ سال قبل مکہ معظمہ میں ہوا۔ بعض حضرات نے ان کا سن وفات ہجرت سے چار سال قبل اور بعض نے تین سال قبل یعنی ١٠ نبوی لکھا ہے۔ آنحضرت سے ان کی رفاقت کی مدت ٢٤ سال چھ ماہ یا پانچ ماہ ہے
Top