مشکوٰۃ المصابیح - نبی کریم ﷺ کے گھر والوں کے مناقب کا بیان - حدیث نمبر 6143
وعن أسامة بن زيد قال : طرقت النبي صلى الله عليه و سلم ذات ليلة في بعض الحاجة فخرج النبي صلى الله عليه و سلم وهو مشتمل على شيء ولا أدري ما هو فلما فرغت من حاجتي قلت : ما هذا الذي أنت مشتمل عليه ؟ فكشفه فإذا الحسن والحسين على وركيه . فقال : هذان ابناي وابنا ابنتي اللهم إني أحبهما فأحبهما وأحب من يحبهما رواه الترمذي
حسین سے محبت وتعلق
حضرت اسامہ بن زید ؓ کہتے ہیں کہ ایک دن میں اپنی کسی ضرورت سے نبی کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ﷺ (اپنے گھر کے اندر سے) اس حال میں باہر تشریف لائے کہ کسی چیز کو اپنے ساتھ لپٹیے ہوئے تھے اور میں نہیں جانتا تھا کہ وہ کیا چیز تھی پھر جب میں اپنی ضرورت کو عرض کرچکا تو پوچھا کہ یہ کیا چیز آپ ﷺ نے لپیٹ رکھی ہے آپ ﷺ نے اس چیز کو کھولا تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہ حسن و حسین ہیں جو آپ ﷺ کی دونوں کو کھوں پر تھے (یعنی آپ ﷺ نے ان دونوں کی طرف گود میں لے کر چادر سے لپیٹ رکھا تھا) اور پھر آپ ﷺ نے فرمایا دونوں (حکماً ) میرے بیٹے ہیں اور (حقیقۃً ) میری بیٹی کے بیٹے ہیں خداوندا! میں ان دونوں کو محبوب رکھتا ہوں، تو بھی ان کو محبوب رکھ اور ہر اس شخص کو محبوب رکھ جو ان دونوں کو محبوب رکھے۔ (ترمذی)

تشریح
یہ دونوں (حکماً ) میرے بیٹے ہیں اس سے معلوم ہوا کہ بیٹی کا بیٹا اپنے ہی بیٹے کے حکم میں ہوتا ہے جیسا کہ بیٹے کا بیٹا یعنی پوتا اپنے بیٹے کے حکم میں ہوتا ہے۔ نیز اس حدیث کو اس بات کی بھی دلیل بنایا جاسکتا ہے کہ نسب کا شرف ماں کی طرف سے بھی ثابت ہوتا ہے۔ حضرت اسامہ ؓ کے سامنے آنحضرت ﷺ کا مذکورہ دعا فرمانا شاید ان کو اور دوسروں کو بھی اس طرف متوجہ اور راغب کرنے کے لئے تھا کہ حسنین کے ساتھ زیادہ سے زیادہ محبت اور قلبی تعلق رکھیں۔
Top