مشکوٰۃ المصابیح - نبی کریم ﷺ کے گھر والوں کے مناقب کا بیان - حدیث نمبر 6130
عن جابر قال : رأيت رسول الله صلى الله عليه و سلم في حجته يوم عرفة وهو على ناقته القصواء يخطب فسمعته يقول : يا أيها الناس إني تركت فيكم ما إن أخذتم به لن تضلوا : كتاب الله وعترتي أهل بيتي . رواه الترمذي
زید بن محمد کہنے کی ممانعت
حضرت جابر ؓ سے منقول ہے کہ انہوں نے کہا میں رسول اللہ ﷺ کو آپ کے حج کے موقع پر عرفہ کے دن اپنی قصواء نامی اونٹنی پر خطبہ دیتے سنا کہ فرمایا لوگو! میں تمہارے درمیان وہ چیز چھوڑے جا رہا ہوں کہ اگر تم نے اس کو مضبوطی سے پکڑے رکھا تو تم کبھی گمراہ نہ ہو گے۔ یعنی اللہ تعالیٰ کی کتاب اور میری اولاد، میرے اہل بیت۔ (ترمذی)

تشریح
قصواء اس اونٹنی کو کہا جاتا ہے جس کے کان کا کوئی کونہ کٹا ہوا ہو۔ آنحضرت ﷺ کی اونٹنی کا کان پیدائشی طور پر ایسا ہی تھا اور کٹا ہوا نہ تھا یہ وجہ تسمیہ بھی ہوسکتی ہے کہ قصواء بمعنی بعید ہو۔ چناچہ منقول ہے کہ آپ ﷺ کی یہ اونٹنی نہایت تیز رفتار تھی اور دور دور تک تیز رفتار سے چلتی جاتی تھی۔ اخذتم بہ تم مضبوطی سے پکڑے رہو۔ پکڑنے سے مراد اطاعت اور عمل و پیروی ہے ابن مالک نے کہا کہ کتاب کو پکڑنے کا مطلب یہ ہے کہ اس پر عمل کیا جائے اور عترت و اولاد کو پکڑنے کا مفہوم یہ ہے کہ ان سے محبت کی جائے ان کی سیرت اختیار کی جائے اور ان کو قولا فعلاً کسی طرح بھی ایذاء نہ دی جائے۔ عترت سے آپ کی اولاد مراد ہے اور اہل بیت سے مراد آپ کے قرابت دار اور جد قریب کی اولاد بھی ہے اور آپ کی ازواج مطہرات بھی رضو ان اللہ علیہم۔ آج عالم اسلام میں جس قدر پریشانیاں موجود ہیں ان کا واحد حل صرف اور صرف یہ ہے کہ اہل اسلام حضور اکرم ﷺ کے اس فرمان کو بالکل بھول چکے ہیں۔
Top