مشکوٰۃ المصابیح - نبی کریم ﷺ کے گھر والوں کے مناقب کا بیان - حدیث نمبر 6127
وعن أسامة بن زيد عن النبي صلى الله عليه و سلم أنه كان يأخذه والحسن فيقول : اللهم أحبهما فإني أحبهما وفي رواية : قال : كان رسول الله صلى الله عليه و سلم يأخذني فيقعدني على فخذه ويقعد الحسن بن علي على فخذه الأخرى ثم يضمهما ثم يقول : اللهم ارحمهما فإني أرحمهما . رواه البخاري
اسامہ بن زید اور امام حسن کے حق میں دعا
اسامہ بن زید سے منقول ہے کہ آنحضرت ﷺ اسامہ کو اور امام حسن ؓ کو پکڑ کر فرماتے اے اللہ ان دونوں سے محبت فرما کہ میں بھی ان دونوں سے محبت کرتا ہوں اور ایک روایت میں ہے کہ اسامہ ؓ نے کہا رسول اللہ ﷺ مجھے پکڑ کر اپنی ران مبارک پر بٹھاتے اور حضرت حسن بن علی ؓ کو دوسری ران مبارک پر بٹھا کر ان دونوں کو ملا کر فرمایا کرتے تھے اے اللہ ان دونوں پر رحم فرما کہ میں بھی ان پر مہربان ہوں۔ (بخاری)

تشریح
حضرت اسامہ ؓ کے والد ماجد حضرت زید بن حارثہ ؓ آنحضرت ﷺ کے آزاد کردہ غلام اور آپ ﷺ کے متبنی (منہ بولے بیٹے) تھے آپ ﷺ نے ان کا عقد اپنی خادمہ خاص (بر کہ) ام ایمن ؓ سے کردیا تھا یہ خاتون آپ کے والد عبداللہ بن عبد المطلب کی آزاد کردہ تھیں ان کے بطن سے حضرت زید بن حارثہ ؓ کے بیٹے اسامہ ؓ تھے آپ ﷺ کو زید اور اس کے بیٹے اسامہ سے بےحد محبت تھی۔ حضرت اسامہ ؓ کو جن کے والدین پر غلامی کا دور گزر چکا تھا انہیں اپنے نواسے کے ساتھ اپنی ران مبارک پر بیٹھا کر دعائیں دینا جہاں آپ کی شان رحیمی کو واضح کرتا ہے وہاں ان دو حضرات کی رفعت جلالت شان اور عظمت کی آپ کے اس طرز عمل سے نشان دہی ہوتی ہے بیت زانکہ ترابر من مسکیں نظر ست آثارم از آفتاب مشہور ترست آنحضرت ﷺ کے وصال اور دنیا سے رخصت ہونے کے وقت اسامہ ؓ کی عمر بیس برس کے قریب تھی وہ وادی القراء میں سکونت پذیر ہوگئے تھے اور وہاں ہی حضرت عثمان ؓ کی شہادت کے بعد انہوں نے وفات پائی ہے۔ بعض کا قول ہے کہ انہوں نے ٥٤ ھ میں وفات پائی ہے اور علامہ ابن عبد البر نے اسی قول کو ترجیح دی ہے۔
Top